بن عروہ بن عبدرزاح بن ظفربن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس انصاری اوسی ثم الظفری کنیت ان کی ابولبید تھی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔واقعۂ جسرمیں شہید ہوئے تھے جب ایک زرہ کے چوری کی تہمت ان کولگائی گئی تواللہ عزوجل نے ان کی براءت اپنی کتاب مقدس میں نازل فرمائی ۱؎ ومن یکسب خطیئتہ اواثماثم یرم بہ بریئاالایہ پس رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلوایااورفرمایا کہ اللہ نے تمھاری براءت نازل کی ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے اورکہاہے کہ حافظ ابوزکریا نے ان کاتذکرہ لکھاہے میں کہتاہوں کہ ابوموسیٰ نے ان کی کنیت ابولبید تھی یہ غلط ہے ان کا نام لبید بن سہیل ہےانہیں کی بابت بنی ابیرق نے روایت کی ہے کہ انھوں نے رفاعہ بن زید عم قتادہ بن نعمان کا کچھ غلہ اور ان کی زرہ چرائی تھی حالانکہ خودبنی ابیرق نے یہ حرکت کی تھی پس اللہ عزوج نےان کی براءت نازل فرمائی۔ ہمیں اسمعیل بن علی وغیرہ نے اپنی سند کے ساتھ محمد بن عیسیٰ سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں حسن بن احمد بن ابی شعیب حرانی نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن سلمہ نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن اسحاق نے عاصم بن عمر بن قتادہ نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداقتادہ بن نعمان سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھےکچھ لوگ ہم میں سے تھے جن کا لقب بنی ابیرق تھا اور انھوں نے چوری والاقصہ بیان کیابنی ابیرق نے کہاکہ ہم سمجھتےہیں کہ یہ کام لبید بن سہل کا ہے وہ ایک شخص ہم میں کا ہے جومسلمان اور نیک بخت ہے جب لبیدنے یہ واقعہ سنا توانھوں نے اپنی تلوار کھینچ لی یہ حدیث پوری کتب تفسیر میں سورۂ نساء میں مذکورہے اورصحابہ کے تذکرہ نویسوں نے لبید کے نام میں اس حدیث کوذکرکیاہےمیں نہیں جانتاکہ ابوزکریاکو یہ کہاں سے معلوم ہواکہ ابولبید کنیت عمرکی ہی شاید ان کی کسی غلط نسخہ میں ایساہی ملاہوواللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)