بن حضیرہ بن سالم۔قبیلہ بنی ملیح بن عمرو بن ربیعہ سے ہیں شاعرتھے۔جوجھنڈے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی کعب کے لیے باندھے تھےان کویہی اٹھاتے تھےاوراس وقت کہتے تھےلاہم انی ناشد محمد امعہتمام اشعارکہے۔
ابن شاہین نے کہاہےکہ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے اسی طرح لکھاہے۔میں کہتاہوں کہ ابوموسیٰ نے یہ تذکرہ ابن مندہ پراستدراک کرنے کے لیے لکھاہےمگرکوئی وجہ استدراک کی معلوم نہیں ہوتی کیونکہ یہ وہی نام ہے جو اس سے پہلے گذرچکاصرف فرق اس قدرہے کہ ابن اسحاق وغیرہ نے نسب کو مختصر بیان کیاہےجیسا کہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے شاید ابوموسیٰ نے چونکہ پہلے تذکرہ میں نہ کہاکہ نسب صرف سالم تک بیان کیاگیاہےاوراس تذکرہ میں دیکھاکہ نسب اس سے زیادہ مذکورہے تو انھوں نے خیال کیاکہ یہ کوئی اورشخص ہیں۔ہم نے جو نسب ان کا ابن کلبی سے پہلے تذکرہ میں نقل کیاہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ کہ دونوں ایک ہیں شاید ان کو دوسمجھنےکی یہ وجہ بھی ہوکہ ابوعمرنے جو نسب بیان کیاہے اس میں سالم بن کلثوم ہے اوراس تذکرہ میں سالم بن حضیرہ بیان کیاگیاہے۔مگردرحقیقت یہ ایک قسم کااخلاف ہے جیساکہ اورنسبوں میں اختلاف واقع ہواہے۔جو شعران کی طرف ابوموسیٰ نے منسوب کیاہےاس سے بھی صاف واضح ہے کہ یہ دونوں ایک ہیں۔ہم یہاں پرابن کلبی کاوہ کلام نقل کیے دیتےہیں جس سے ان دونوں کاایک ہوناظاہرہوتاہے وہ کہتےہیں کہ ملیح بن عمروبن ربیعہ سے سعداورغنم پیداہوئےپھرلکھتےہیں کہ سعد بن ملیح کی اولاد سے عبداللہ بن خلف بھی تھےاوران کا نسب اوران کے بیٹے طلحہ بن عبداللہ کانسب بیان کیاہے جوطلحتہ الطلحات کے لقب سے ملقب تھےنیزانھوں نے اسود بن خلف اورعثمان بن خلف کو بھی ذکرکیا ہے اس عبارت سے ظاہر ہے کہ یہ دونوں تذکرہ ایک ہیں واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)