بن حبیب بن عبد شمس قریشی عبشمی عبدالرحمن بن سمرہ کےبھائی ہیں۔اقطع انہیں کا لقب ہے۔یزید بن ابی حبیب نے عبدالرحمٰن بن ثعلبہ انصاری سےانھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ عمروبن سمرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آئےاورکہاکہ یارسول اللہ میں نے فلاں شخص کا ایک اونٹ چرایاتھاالی آخر الحدیث۔ہم نے ان کاتذکرہ ثعلبہ اور عمروبن حبیب کے نام میں لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوعمرواورابوموسیٰ نے لکھاہے۔مگرابوعمرنے کہاہے کہ عمروبنی سمرہ کا تذکرہ صحابہ میں کیاگیاہے میں خیال کرتاہوں کہ یہ وہی شخص ہیں جن کا ہاتھ چوری میں کاٹاگیاتھا اور ابوموسیٰ نے ان کا نسب اس طرح بیان کیاہے عمروبن سمرہ بن حبیب بن عبدشمس اوربعض لوگ کہتےہیں عمروبن حبیب اقطع۔ابوزکریانے ان کاتذکرہ اپنے داداپراستدراک کرنے کے لیے لکھاہے حالانکہ ان کے دادانے ان کاتذکرہ لکھاہے صرف انھوں نےیہ کیاہے کہ نسب نامہ میں حبیب کانام سمرہ سےپہلے لکھاہےمیں کہتاہوں کہ ابن مندہ نے عمروبن حبیب کا تذکرہ لکھاہے اورکہاہے کہ بعض لوگ ان کو عمروبن سمرہ اقطع کہتےہیں اورانھوں نے چوری والی حدیث بھی ذکرکی ہے پس ابو زکریا کے استدراک کی کوئی وجہ نہیں شاید ان کو معلوم نہیں ہو ا کہ یہ وہی شخص ہیں مگرابونعیم نے تو دونوں تذکرہ لکھے ہیں اورپہلے تذکرہ میں ان کو عمروبن حبیب بیان کیاہے اوران کے متعلق یہ روایت بھی لکھی ہے کہ انھوں نےسعید بن عمرو سےکہاتھاکہ کیاتم کو معلوم نہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے نامرادہے وہ شخص جس کے دل میں اللہ نے بشرپر مہربانی کرنے کی صفت نہ پیداکی ہواوردوسرے تذکرہ میں انھوں نےچوری والی حدیث ذکر کی ہےاس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ ان کو دوسمجھتے ہیں اگرانھوں نےابن مندہ کے کلام سےتوان کا دونامفہوم نہیں ہوتا اسی واسطے انھوں نےکہاہے کہ ان کا نام عمروبن حبیب سے اوربعض لوگ عمروبن سمرہ اقطع بیان کرتے ہیں اور انھوں نے ان کا نسب عبدشمس تک بیان کیاہے اورکہاہے کہ مجھے ان دونوں کے ایک ہونے میں شک نہیں اورابن مندہ نے جو ان کوعمروبن حبیب بیان کیاہے یہ غلط ہے صحیح نسب یہی ہے عمروبن سمرہ بن حبیب اہل نسب نے ایساہی ذکرکیاہے زبیر بن بکارنے کہاہے کہ سمرہ بن حبیب سے عمرو اورکریز پیداہوئے ان دونوں کی والدہ ایطہ بنت عثمان بن عمروبن کعب بن قیم بن مرہ تھیں اورسمرہ کے ایک بیٹے عبدالرحمن بھی ہیں وہ صحابی ہیں ۔ابن کلبی عبدالرحمن بن سمرہ کا نسب بیان کیاہے اور کہاہےکہ سمرہ بیٹے ہیں حبیب کے ابن مندہ اورابونعیم نے بھی عبدالرحمن بن سمرہ کا نسب اسی طرح بیان کیاہے اورابوعمر نے ان کا تذکرہ ہی نہیں لکھا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)