بن معتمربن انس بن اواۃ بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی قریشی عدوی۔یہ ابونعیم اور ابوعمرکاقول ہے اورابن مندہ نے کہاہے کہ عمروبن معتمرانصاری عبداللہ بن سراقہ کے بھائی تھے۔
ہمیں عبیداللہ بن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس سے انھوں نے ابن اسحاق سے شرکائے بدرکے ناموں میں نقل کرکے بیان کیاکہ بنی عدی بن کعب سے عمروبن سراقہ اوران کے بھائی عبداللہ بن سراقہ بھی تھے ان کے کوئی اولادنہ تھی موسیٰ بن عقبہ نے بھی اسی طرح بیان کیاہے اوران دونوں نے کہاہے کہ یہ عمرواحد اورخندق اورتمام مشاہد میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے۔عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ وہ کہتےتھے ہمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹے لشکر کے ساتھ بھیجاتھاہمارے ساتھ عمروبن سراقہ بھی تھے ان کا پیٹ بہت ہلکاتھااورقد لانبا تھاان کو بھوک معلوم ہوئی تو بیٹھ گئے ہم لوگوں نے ایک پتھرلے کر ان کےشکم پر باندھ دیاپس وہ چلے پھرہم لوگ عرب کے ایک قبیلہ میں پہنچے ان لوگوں نے ہماری ضیافت کی عمرو کہنے لگے میں سمجھتاتھاکہ انسان کے دونوں پیراس کے پیٹ کواٹھاتے ہیں حالانکہ آج معلوم ہوا کہ پیٹ پیروں کو اٹھاتاہے اورپیٹ جب بھوکاہوتاہے تو آدمی چل ہی نہیں سکتا۔ان کی وفات حضرت عثمان کی خلافت میں ہوئی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے مگرابن مندہ نے جوان کوانصاری قراردیاہے یہ غلط ہے۔ ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لیے لکھاہے اورکہاہے کہ یہ عدوی ہیں اور ابن مندہ نے ان کو انصاری لکھاہے لیکن یہ کوئی وجہ استدراک کی نہیں ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)