ان کے نام میں اختلاف ہے بعض نے ان کو عمروبن عمیر۔اوربعض نے عمیربن عمرو۔اور بعض نے عامربن عمیراوربعض نے عمارہ بن عمیر۔اوربعض نے عمروبن ہلال۔اوربعض نے عمرو انصاری بیان کیا ہے۔یہ ابوعمرکاقول ہے اورانھوں نےکہاہے کہ یہ کل اختلاف ایک ہی حدیث میں ہے جس کو حماء بن سلمہ نے ثابت سے انھوں نے ابویزید بدینی سے انھوں نے عمروبن عمیر سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین روز تک غائب رہے صرف نماز فرض کے لیے باہر تشریف لائے اور نمازپڑھ کراندرچلے جاتے۔پس ہم لوگ اس بات سے ڈرے کہ شاید آپ کو کوئی بات پیش آئی ہےتوہم لوگوں نے آپ سے دریافت کیا۔آپ نے فرمایاکہ سوائے بھلائی کے اور کوئی بات نہیں پیش آئی ہےتحقیق میرے رب عزوج نے مجھ سے میری امت میں سے سترہزار آدمیوں کو بغیرحساب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایاہے اورجب میں نے اپنے رب سے اس وقت زیادتی طلب کی تومیں نے اپنے رب کو ماجد اورکریم پایا۔پھرسترہزارمیں سے ہرایک کے مقابل سترہزار اورمجھ کو دیا۔حضرت نے فرمایاکہ میں نے عرض کیاکہ اے میرے پروردگار اگر میری امت کا شمار اس قدر نہ ہو تواللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ ان کو ہم اعراب سے پوراکردیں گے۔اس کو یحییٰ سحلینی نے ضحاک بن نبراس سے انھوں نے ثابت سے انھوں نے ابویزید سے انھوں نے عمروبن جزم سے ایسی ہی روایت کی ہے اورسلیمان بن مغیرہ نےثابت سے انھوں نے ابویزیدسے انھوں نے عمروبن عمیرسےیاعامربن عمیرسے روایت کی ہے ابویزید سے انھوں نے عمربن عمیر سے یاعامربن عمیرسے روایت کی ہے۔اورعثمان بن مطرنے ثابت سے انھوں نے ابویزید سے انھوں نے عمارہ بن عمیر سے روایت کی ہے۔ ان کاذکر ابن اسحاق نے ان لوگوں میں کیاہے جنھوں نے عقبہ میں بیعت کی تھی اورانھوں نے یہ بھی کہاہے کہ یہ عمروبن عمیربن عدی بن نابی بن عمروبن سواءہ بن غنم بن کعب بن سلمہ ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)