بن خویلہ بن عبداللہ بن ایاس بن عبیدبن ناشرہ بن کعب بن جدی بن ضمرہ بن بکربن عبدمناہ بن کہنانہ یاکنانی ضمری۔کنیت ان کی ابوامیہ ہے۔ان کونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے(ایک مرتبہ)تنہاکفارقریش کے پاس جاسوس بناکربھیجاتھاچنانچہ یہ وہاں سے حضرت حبیب کی نعش مبارک بھی اس لکڑی سے اتارکرلے آئےتھے جس پر انھیں صلیب دی گئی تھی اور(ایک مرتبہ) آپ نے انھیں نجاشی کے ہاں وکیل بناکربھیجاتھاچنانچہ انھوں نے وہاں آپ کانکاح ام حبیبہ بنت ابی سفیان کےساتھ کردیاتھا۔اسلام ان کا قدیم تھاپہلے انھوں نے حبش کی طرف ہجرت کی تھی بعد ازاں مدینہ کی طرف ہجرت کی سب سے پہلاغزوہ ان کا بیرمعونہ تھا۔یہ ابونعیم کا قول ہے اورابو عمر نے کہاہے کہ یہ غزوہ بدراوراحد میں مشرکوں کی طرف سےشریک تھےاوراحد میں جب مشرک لوٹ کرجانے لگے تویہ اسلام لے آئے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان کواکثر کاموں پر متعین فرمایاکرتےتھےیہ عرب کے شریف اورجواں مرد لوگوں میں سے تھے۔سب سے پہلاغزوہ ان کا بیرمعونہ تھااسی غزوہ میں اولاد عامر نے ان کو گرفتار کیاتھاپس عامرنے (ان سے)کہاکہ میری والدہ کے ذمہ ایک غلام کا آزادکرناضروری تھالہذاتم کومیں ان کی طرف سے آزادکرتاہوں اور اس نے ان کی پیشانی کے بال کترلیے۔ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کے پاس دعوت اسلام کے لیے ۶ھہجری میں بھیجاتھااورایک خط بھی نجاشی کےنام ان کے ہاتھ بھیجاتھاپس نجاشی اسلام لائےنجاشی سے انھوں نے یہ بھی کہاکہ ام حبیبہ کا نکاح رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کردیجیےاوران کواورنیزتمام مسلمانوں کو جوآپ کے ملک میں ہیں حضرت کی خدمت میں بھیج دیجئے۔ ان سے ان کے بیٹوں یعنی جعفراورفضل اورعبداللہ نے اوران کے بھتیجے زبرقان بن عبداللہ بن امیہ نے احادیث کی روایت کی ہے۔ان کا شماراہل حجاز میں ہے۔ہمیں احمد بن عثمان نے خبردی وہ کہتےتھےہمیں ابوعلی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوالقاسم یعنی اسماعیل بن ابی الحسن نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابومسلم یعنی محمد بن علی بن مہریزنے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوبکر بن زاذان نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے ماموبن بن ہارون بن طوسی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں حسین بن عیسیٰ بن حمدان طائی نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سےعبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہمیں ابن شہاب نے جعفربن عمروبن امیہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے خبردی وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نےبکری کاگوشت کھانے کے بعد بغیر وضوکیے ہوئے نماز پڑھی۔ان کی وفات حضرت معاویہ کی خلافت کے آخر زمانہ میں قبل ۶۰ھ ہجری کے ہوئی ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔