۔ان کا نام ابن مندہ اورابونعیم نے اسی طرح لکھاہےاوردونوں نے کہاہے کہ یہ غلط ہے صحیح نام ان کاعمروبن حمق ہے۔بقیہ بن ولید نے بحیرا بن سعدسے انھوں نے خالد بن معدان سےانھوں نے جبیربن نفیرسے انھوں نے عمرجمعی سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ بھلائی کرناچاہتاہے تواس سے کچھ کام لیتاہے تم لوگ جانتےہوکہ کیونکرکام لیتاہےسنواس کوکسی نیک عمل کی توفیق دیتاہے قبل اس کے کہ وہ مرے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور نعیم نے لکھاہے۔اورابوعلی عسانی نے ابوعمرپراستدراک کرنے کےلئے ان کاتذکرہ لکھاہےاورکہا ہے کہ نام ان کاعمرجمعی ہے۔اورابوعلی نے مالک بن سلیمان الہانی سے انھوں نے بقیہ سے انھوں نے ابن ثوبان سے انھوں نے مکحول سے انھوں نے جبیربن نفیرسےانھوں نے عمرجمعی سے یہ روایت نقل کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب اللہ کسی بندہ کے ساتھ بھلائی کرناچاہتاہے تواس کو مرنے سے پہلے پاک کردیتاہے اس حدیث کو ابن ابی عاصم نے بھی اسی طرح روایت کیاہے اورامام احمد بن حنبل کی مسند میں یہ حدیث اس طرح ہےہمیں ابویاسربن ابی حبہ نے اپنی سندعبداللہ بن احمد تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے حیوۃ ابن شریح نے اوریزید بن عبدربہ نے بیان کیایہ دونوں کہتےتھے ہم سے بقیہ بن ولید نے بیان کیاوہ کہتے تھےمجھ سے یحییٰ بن سعد نے خالدبن معدان سے انھوں نے جبیربن نفیرسے روایت کرکے بیان کیا کہ عمرجمعی کہتےتھے مجھ سے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایاکہ جب اللہ کسی بندہ کے ساتھ بھلائی کرناچاہتاہے تومرنے سے پہلے اس سےکچھ کام لیتاہے کسی شخص نے عرض کیاکہ کس طرح کام لیتاہے آپ نے فرمایااس کوعمل صالح کی طرف ہدایت کرتاہے اورجب وہ اس عمل صالح میں مشغول ہوجاتاہے تواسی حالت میں اس کی روح قبض کرلیتاہےاس حدیث کی روایت میں جو کچھ اختلاف پڑاہے وہ بقیہ (نامی)راوی کی وجہ سےہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)