ابن اشکر جندعی۔ انھوں نے بہت بڑھاپے کی عمر میں اسلام کا زمانہ پایا یہ علی بن مسحر نے ہشام بن عروہ سے انوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ لوگوں نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے یہ امیہ بیٹے ہیں حرفان بن اشکر بن عبداللہ یعنی سربال الموت بن زہرہ بن زمیںہ بن جندع بن لیث بن بکر بن عبد مناۃ بن کنانہ بن خزیمہ کے۔ کنانی ہیں لیثی ہیں جندعی یں۔ شاعر تھے۔ ان کے دو بیٹے تھے کلاب اور ابی یہ دونوں ہجرت کر آئے تھے ان کے فراق میں۔ امیہ نے چند اشعار کہے تھے جن میں کا ایک شعر یہ ہے۔
اذا بکت الجامتہ بطن وج علی بیضا تھا ادعوا کلا با
(٭ترجمہ۔ جب کبوتری مقام میں اپنے انڈوں (کے تلف ہو جانے) پر روتی ہے تو میں کلاب کو یاد کرتا ہوں)
لہذا حضرت عمر بن خطاب نے ان دونوں کو واپس کر دیا تھا اور انھیں قسم دلا دی تھی کہ جب تک امیہ مر نہ جائیں اس وقت تک ان کو نہ چھوڑیں۔ ابو عمر نے لکھا ہے کہ ان کا قصہ مشہور ہے۔ اس واقعہ کو زہری اور ہشام بن عروہ نے عروہ سے رویت کیا ے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)