ابن عبداللہ بن اسید اموی۔ انکے صحابی ہونے میں کلام ہے ان کا شمر تابعین میں ہے ابن ابی شیبہ نے اور قواریری نے اور ابن منبع نے ان کا تذکرہ صحابہ میںلکھا ہے۔ ان کی حدیث قیس بن ربیع نے ہلب بن ابی صفرہ سے انھوں نے امیہ سے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ فقرائے مہاجرین کے ذریعہ سے دعائے فتح مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث کو یونس بن ابی اسحاق نے اپنے والد ے انھوں نے امیہ سے روایت کیا ہے ور مہلب نے ایسا نہیں لکھا۔ ان کا نسب ابن مندہ نے اسی طرح بیان کیا ہے مگر ابو عمر نے کہا ہے کہ امیہ بن خالد نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ فقرائے مہاجرین کے ذریعہ سے دعائے فتح مانگا کرتے تھے ابو عمر نے کہا ہے کہ میرے نزدیک ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے اور بعض لوگوںکا بیان ہے کہ یہ امیہ بن عبداللہ ابن خالد بن اسید بن ابی العیص ابن امیہ بن عبد شمس اموی ہیں یہ توری اور قیس بن
ربیع کا بیان ہے۔ اور ابو نعیم نے بہت تصحیح کے ساتھ کھا ہے کہ امیہ بن عبداللہ بن خالد بن اسید بن ابی العیص ان کے صحابی ہونے میں اکتلاف ہے ور انھوںنے امیہ بن عبد اللہ کی حدیث بھی ذکر کی ہے اور اس کو ایک دوسری سند سے امیہ بن خالد بن عبداللہ سے رویت کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ صحیح یہ ہے کہ یہ امیہ بن عبداللہ بن خالد بن اسید بن ابی العیص ہیں۔ عتاب اسید ان کے والد عبداللہ کے چچا تھے ان کے بھائی زیاد نے عبداللہ کو فارس کا حاکم کیا تھا اور اپنی جگہ پر اپنے بعد انھیں مقرر کیا تھا حضرت معاویہ نے بھی انھیں قائم رکھا اور امیہ بن عبداللہ کو عبدالملک نے خراسان کا حاکم بنایا تھا اور صحیح یہ ہے کہ یہ صحابی نہیں ہیں اور ان کی حدیث مرسل ہے۔ تواریخ و سیر کے مصنفین نے امیہ کا اور ان کی حکومت خراسان کا ذکر کیا ہے۔ اور ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا ہم نے بیان کیا۔ اور ابو احمد عسکری نے عتاب ابن اسید بن ابی العیص کا ذکر کیا ہے بعد اس کے کہا ہے کہ ان کے بھائی خالد بن اسید اور ان کے بیٹے امیہ بن خالد تھے۔ پھر ایک مستقل عنوان سے امیہ بن خالد بن اسید کا ذکر یا اور کہا ہے کہ بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انھوں نے حدیث روایت کی ہے اور حضرت ابن عمر سے بھی انھوں نے رویت کی ہے اور انھیں کی یہ روایت ہے کہ رسول خدا ﷺ غربائے مہاجرین کے زریعہ سے دعائے فتح مانگا کرتے تھے زبیر بن ابی بکر نے بھی ان کا ذکر لکھا ہے۔ اور ان کا نسب بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ عبدالملک نے امیہ بن خالد ابن اسید کو خرسان کا حاکم بنایا تھا اور خالد اور امیہ اور عبدالرحمن جو عبدالہ بن خالد بن اسید کے بیٹے ہیں ان سب کی والدہ ام حجیر بنت عثمان بن شیبہ عبدریہ ہیں زبیر نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اسید کے دو بیٹے ہیں خالد اور عتاب زبیر نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ خالد بن اسید کی وفات مکہ میں ہوئی اور انھوں نے اپنے بیٹے عبداللہ بن خالد کو چھوڑا زیاد نے انھیں فارس کا حاکم بنایا تھا باقی رہے عثمان بن خالد اور امیہ بن خالد تو غالبا جس شخص نے امیہ کو اس تذکرہ میں خالد بن عبداللہ کا بیٹا لکھا ہے اس سے یہ غلطی ہوگئی ہے کہ اس نے خالد کو جو عبداللہ بن اسید کے والد ہیں اس نسبسے ساقط کر دیا ہے حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے کیوںکہ امیہ بن عبداللہ بن خالد بن اسید جو اس تذکرہ میں مذکر ہیں انھیں کے متعلق وہم ہوگیا بعض لوگوںنے خالد کو عبداللہ پر مقدم کر دیا ہے حالانکہ صحیح عبداللہ بن خالد بن اسید ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)