ابن عبداللہ بن عمرو بن عثمان۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور انھوں نے اپنی سند کے ساتھ عبدالملک بن قدامہ حجی سے انھوںنے عبداللہ بن نباتہ ے انھوں نے امیہ بن عبداللہ بن عمرو سے درخواست کی ہے ہ رسول خدا ﷺ نے جب مکہ فتح کیا تو خطبہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ خدا نے تم لوگوں کو زمانہ جاہلیت کے تکبر اور باپ دادا پر فخر کرنیسے منع فرمایا ہے۔ لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں ایک نیک پرہیزگار جو خدا کے سامنے باعزت ہو۔ دوسرا بدکار بدبخت جو خدا کے سامنے بے عزت ہو۔ آدم کی اولاد اور دم سب مٹی سے بنے ہیں اللہ نے فرمایا ہے انا علقناکم من ذکر و انثی و جلعنا کم شعو باو قبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم ان اللہ علیم خبیرہ (٭ترجمہ۔ بے شک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے ہم نے تمہارے خاندان قبیلہ قائم کئے پیدا کر بے شک تم سب میں اللہ کے نزدیک ……………) میں یہ بات کہتا ہوں اور خدا سے اپنے لئے اور تمہارے لئے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ ان کا تذکرہ ابو موسینے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث بواسطہ عبداللہ بن دینار کے عبد اللہ بن عمر بن خطاب سے منقول ہے اور عبدالملک بن قدامہ ابن دینار سے رویت کرنے میں زیادہ مشہور ہیں میں نہیں سمجھتا کہ اس روایت میں کس طرح واقع ہوا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)