ابن ابی عبیدہ بن ہمام بن حارثبن بکر بن زید بن مالک بن حنظلہ ن مالک بن زید مناۃ بن تمیم تمیمی حنظلی بنی نوفل بن عبد مناف کے حلیف ہیں ان کا نسب ابو عمر نے بیان کیا ہے۔ یہ والدین یعلی بن امیہ کے جن کو یعلی بن منیہ بھی کہتے ہیں منیہ ان کی ماںکا نام ہے ان کے والد امیہ بھی صحابی ہیں اور امیہ کے بیٹِ یعلی بھی صحابی ہیں۔ یعلی اپنے باپ سے زیادہ مشہور ہیں امیہ رسول خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور آپ سے عرض کیا تھا کہ یارسول اللہ ہجرت پر ہم سے بیعت لے لیجئے حضرت نے فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد اب ہجرت نہیں رہی ہاں جہاد
اور نیت (نیک کا ثواب اب بھی باقی) ہے۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد ثقفی نے اپنی اسناد سے ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الربیع نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں فلیح بن سلیمان نے زہری سے انھوںنے عمرو بن عبدالرحمن بن یعلی سے انھوںن اپنے والد سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے یعلی بن نیہ سے رویت کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں اپنے والد امیہ کو رسول خدا ﷺ کے پاس فتح مکہکے دن لے گیا اور میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے والد سے ہجرت کے اوپر بیعت لیجئے رسول خدانے فرمایا کہ میں ان سے جہاد کے اوپر یعت لیتا ہوں کیوںکہ ہجرت تو اب باقی نہیں رہی۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو عمر نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)