ابن خویلد ضحری۔ بع لوگ ان کو امیہ بن عمرو بھی کہتے ہیں۔ مرو بن امیہ حجازی کے والد ہیں یہ بھی صحابی ہیں اور ان کے بیٹے بھی صحابی ہیں ان کے بیٹِ اپن یباپ سے زیادہ مشہور یں۔ ان کی حدیث جعفر بن عمرو بن امیہنے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کو تنہا جاسوس بنا کے بھیجا تھا یہ ابو عمر کا قول ے اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ ان کا نام امیہ بن عمر ہے اور بعض لوگ ان کو ابن ابی امیر ضحری بھی کہتے ہیں ان کا شمار اہل حجاز میں ہے ان سے ان کے بیٹے عمر نے روایت کی ہے وہ حدیچ ابراہیم بن سماعیل بن مجمع سے مروی ہے وہ جعفر بن عمرو بن امیہ سے وہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتیہیں کہ نبی ﷺ نے ان کو قریش کی طرف جاسوس بنا کے بھیجا تھا وہ کہتے تھے کہ میں اس پہاڑ کی طرف گیا جہاں حبیب قید تھے میں اس پر چڑھ گیا اور میں نے حبیب کو کھول دیا حبیب زمیں پر گر پڑے پھر میں ایک تھوڑی دور جا کے لوٹا تو میں نے حبیبکو نہ دیکھا گویا کہ زمیں ان کو نگل گئی پھر اس وقت تک حبیبکا کوئی ذکر نہیں سنا گیا س حدیث کو ترمذی نے رویت کیا ہے۔ اور زہری نے اس کو جعفر سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ وہ کہتے تھے مجھے رسول
خدا ﷺ نے بھیجا تھا پھر انھوںنے یہی حدیث ذکر کی اور یہی صحیح ہے۔ لوگوں نے ابو امیہ کے نام میں اختلاف کیا ہے جیسا کہ ہم نے ذکر یا ہے ام کلبی نے کہا ہے کہ ان کا نام امیہ بن خویلد بن خویلد بن عبداللہ بن انس بن عبد بن ناشر بن کعب بن جدی بن ضمرہ بن کجرین عبد مناۃ بن کنانہ ہے کنانی ہیں ضمری ہیں ان کا حابی ہونا انھوں نے ذکر نہیں کیا صرف یہ کہا ہے کہ یہ اپنے باپ عمرو س روایت کرتے ہیں ور وہ رسول خدا ﷺ کے صحابی تھے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)