سیّدناعروہ رضی اللہ عنہ
سیّدناعروہ رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
ابن مسعود بن مسعب بن مالک بن کعب بن عمروبن سعدبن عوف بن ثقیف بن منبہ بن بکربن ہوازن بن عکرمہ ابن خصفہ بن قیس غیلان ثقفی ہیں کنیت ابومسعودتھی اوربعض لوگوں نے کہاہے کہ ابویعفورتھی اوران کی والدہ سبیعہ بنت عبدشمس بن عبدمناف قریشیہ تھیں۔عروہ اورمغیرہ بن شعبہ بن ابی عام بن مسعود کا سلسلہ نسب مسعود میں جاکرمل جاتاہے یہ عروہ وہی شخص ہیں کہ جن کو قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واقعہ حدیبیہ میں بھیجاتھایہ(وہاں سے جب )قریش کے پاس واپس آئے توان سے کہاکہ تم لوگوں پر ایک واضح امرپیش ہے اس کوقبول کرو۔ہم کوابوجعفر سمین نے اپنی سندکویونس بن بکیر تک پہنچاکرخبردی انھوں نے اسحاق سے روایت کی ہے کہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ثقیف سے واپس ہوئےتوعروہ بن مسعود بن معتب بھی آپ کے پیچھے سے چل نکلےپس آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ میں پہنچنے سے پیشتر ملاقات کی اوراسلام لائے اور دریافت کیا کہ اپنی قوم کی طرف اسلام کے ساتھ لوٹ جاؤں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایاجیساکہ ان کی قوم بیان کرتی تھی کہ وہ لوگ تم کوقتل کرڈالیں گے اوررسول خدا صلی اللہ علیہ سلم نے یہ پہچان لیا کہ ان میں نخوت ہے بوجہ اس کے کہ وہ اس وقت تک اسلام نہ لائےتھے پس عروہ نے عرض کیایارسول اللہ میں اپنی قوم میں ان کی آنکھوں سے زیادہ محبوب ہوں قوم ان کی تابعدارتھی اوریہ بہت محبوب تھے۔پس یہ اپنی قوم کواسلام کی طرف بلاتے ہوئے چلے اوریہ امید کرلی کہ ان کے مرتبہ کی وجہ سے وہ لوگ ان کی مخالفت نہ کریں گے جب یہ ان سے نزدیک ہوئے اوران لوگوں کو اسلام کی طرف بلایااوران کواپنادین ظاہرکیا۔ان لوگوں نے ہرطرف سے ان کے تیرمارناشروع کردیے پس ایک تیرایساپڑا(کہ اس کے صدمہ سے)شہیدہوگئے۔بنو مالک تو یہ خیال کرتے ہیں کہ انھیں لوگوں میں سے ایک شخص نے ان کو قتل کیااوراس کا نام اوس بن عوف تھااوروہ سالم بن مالک کی اولادسے تھااوراسلاف کاخیال ہے کہ عتاب بن مالک کی اولاد میں سے وہب بن جابرنے قتل کیاتھا۔عروہ سے کہاگیاکہ تم اپنے خون میں کیادیکھتےہوانھوں نے کہا کرامت کہ اسی سے مجھ کواللہ نے بزرگی دی اللہ برتر نے شہادت کومیرے پاس بھیجاہی نہیں ہے مجھ میں کوئی چیز لیکن جوان شہیدوں میں تھی جو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے شریک ہوکر اللہ کی راہ میں شہید ہوگئےقبل اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کریں پس تم لوگ مجھ کوان کے ساتھ دفن کردو پس ان لوگوں نے انھیں کے ساتھ دفن کردیاپس وہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں فرمایاتھاکہ عروہ کاحال ان کی قوم میں مثل حال صاحب یس کے ہے ان کی قوم میں اورقتادہ نے اللہ تعالیٰ کے قول لولاانزل ہذاالقران علی رجل من القریتین عظیمکی تفسیرمیں بیان کیاہے کہ یہ قول ولیدبن المغیرہ المخزومی ابوخالدکاتھا۔وہ کہتا تھاکہ جوکچھ کہتے ہیں اگرحق ہوتاتوقرآن مجھ پریاعروہ بن مسعود ثقفی پر نازل ہوتااوردوگانوں سے مراد مکہ اورطائف ہے اورعروہ حضرت مسیح صلی اللہ علیہ وسلم سے صورت میں مشابہ تھے۔ ان سے حذیفہ بن یمان نے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اپنے مردوں کوتم لوگ لاالہ الااللہ کی تلقین کروکیوں کہ وہ گناہوں کوہدم کردیتاہے جس طرح کہ بھیہ بنیادوں کوہدم کردیتی ہے کہاگیایارسول اللہ زندوں کے واسطے اس کی کیاکیفیت ہے آپ نے فرمایاکہ زندوں کے واسطے تووہ بڑی ہدم کرنے والی چیزہے۔عروہ کے ایک بیٹاتھاجس کولوگ ابوالملیح کہتےتھے وہ اپنے والد کے شہیدہوجانے کے بعد قارب بن اسود کے ساتھ اسلام لایا۔ان کا تذکرہ تینوں نےلکھاہے۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)