ابن اخدری شقری۔ شقرہ کا نام حارث بن تمیم بن مر ہے ایسا ہی ابن عبدالبر نے بیان کیا ہے۔ ہشام کلبی کہتے ہیں کہ شقرہ کا نم معاویہ بن حارث بن تمیم ہے ان کو شقرہ صرف ان کے ایک شعر کے سبب سے کہنے لگے شعر
وقد احمل الرمح الاصم کعو بہ بہ من و ماء الحی کا لشقرات
(٭ترجمہ تیز نیزے نے اپنی نوکیں اس حالت میں اٹھائیں کہ قبیلہ کا خون ان پر مثل شقرات کے تھا۔ مقصود اپنی شجاعت اور دلیری کا بیان کرنا ہے کہ میں نے اتنے آدمی نیزے سے مرے کہ میرا نیزہ خونس ے سرخ ہوگیا تھا)
سَران شقائق (٭شقائق نعمان گل لالہ کو کہتے ہیں) نعمان کو کہتے ہیں نعمان نے ایک زین محدود کر لی تھی اور اس میں انھوںنے شقرات بوئے تھے لہذا شقرات انھیں کی طرف منسوب ہیں۔
ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد بن عبدالقاہر طوسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو جعفر محمد جعفر بن احمد بن حسین سراج نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن احمد ابن شاذان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عثمان بن احمد وقاق نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے یحیی بن جعفر نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں علی بن عاصم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں بشیر ن میمون نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے حضرت اسامہ بن اخدری نے بیان کیا وہ کہتے تھے قبیلہ شقرہ کے کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے ان میں ایک شخص تھا فربہ اس کا نام تھا اصرم اس نے ایک حبشی غلام مول لیا تھا اس نے عرض کیا کہ یارسول الہ آپ اس کا نام رکھ دیجئے اور اس کے ئے دعا کیجئے آپنے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے اس نے کہا اصرم آپ نے فرمایا (اصرم نہیں) بلکہ زرعہ آپ نے فرمایا تم اس غلامس ے کیا کام لینا چاہتے ہو اس نے کہا میں اسے چرواہا بنانا چاہتا ہوں تو نبی ﷺ نے اپنی انگلیوں کو اٹھایا اور پھر ان کو بند کر لا اور فرمایا کہ اس غلام کا نام عاصم ہے۔ حضرت اسامہ اخدری بصرہ میں جاکے رہے تھے سوا اس حدیث کے اور کوئی روایت ان سے نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)