بعض نے ان کا نام عسامہ بیان کیاہےابوبشیربن عثامہ بن قیس ازدی نے عبداللہ بن سفیان ازدی سے روایت کی ہے یہ دونوں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجوشخص اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتاہے اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کی آگ سے بقدر سوبرس کی مسافت کے دورکردےگا۔عبداللہ بن سفیان نے کہاہے کہ میں تم سے وہی بیان کرتاہوں جو میں نے سناہے عثامہ سے بلال بن ابی بلال نے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ ہم ابراہیم سے زیادہ شک۱؎ کرنے کے حقدارہیں اور اللہ تعالیٰ حضرت لوط پر رحم کرے کہ وہ رکن شدید ۲؎کی طرف پناہ ڈھونڈتے تھےان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
۱؎اشارہ ہے ان آیات قرآنی کی طرف کہ حضرت ابراہیم نے ایک مرتبہ عرض کیاتھاکہ میرے پروردگارمجھے دکھادےکہ تومردوں کوکس طرح زندہ کرتاہے اللہ نے فرمایا کیاتم ایمان نہیں لائے حضرت ابراہیم نے عرض کیاکہ ایمان تو لایاہوں صرف اطمینان قلب چاہتاہوں شک کالفظ مجازاً استعمال ہوورنہ انبیاء علیہم السلام شک وشبہ سے پاک ہوتے ہیں۱۲۔
۲؎اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف کہ حضرت لوط کے یہاں فرشتے بشکل انسان مہمان بن کرآئے قوم کوجب خبرہوئی تووہ لوگ مہمانوں کواپنی خواہش کے موابق مانگنے کوآئےحضرت لوط اس وقت بہت پریشان ہوئے اور پریشانی میں یہ کلمہ ان کی زبان سے نکل گیا کہ کاش میراکوئی رکن شدید بمعنی مضبوط سہاراہوتاتومیں اس کی پناہ لیتا یہ کلمہ ایک پیغمبرکی زبان سے حق تعالیٰ کو خوش نہ آیا اورعتاب ہواکہ اےلوط ہم سےزیادہ تمھارے لیے کون رکن شدید ہے ۱۲۔؟
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)