ابن شریک ثعلبی۔ قبیلہ بنی ثعلبہ بن یربوع سے یہ ابو نعیم کا قول ہے۔ اور ابو عمر کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی تعلبہ سے ابن مندہ کہتے ہیں کہ ذیبانی غطفانی ہیں قبیلہ بنی ثعلبہ بن بکر سے ہمیں ابو الفضل خطیب نے اپنی اسناد کے ساتھ ابودائود طیالسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے شعبہ اور مسعودی نے زیاد بن علاقہ سے نقل کیا وہ کہتے تھے میں نے حضرت اسامہ بن شریک کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں گیا تو (میں نے دیکھا کہ)آپ کے صحابہ ( اس طرح باادب سرجھکائے ہوئے ہیں کہ) گویا انک ے سروں پر رپندے بیٹھیہیں پھر آپ کے پاس ادہر ادہر سے اعراب (بدوی) آئے اور انھوںنے بے دھڑک آپ سے مسائل دریافت کرنا شروع کئے کہ یارسول اللہ فلاں بات کے کرنے میں ہمارے اوپر کچھ گناہ ہے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اے خدا کے بندو اللہ نے تنگی شریعت سے) اٹھا دی ہے مگر جو شخص کوئی بڑی (گناہ کی) بات کرے تو اسی نے تنگی پیدا کی اور وہ ہلاک ہوگیا اور ایک روایت میں یوں ورد ہوا ہے کہ جو کوئی اپنے بھائی کی آبروریزی کرے اسی نے تنگی پیدا کی۔ اور ان لوگوں نے آپ سے دوا کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اے خدا کے بندو دوا کرو اس لئے کہ خدا نے یہ بیماری کے لئے دوا پیدا کی ہے سوا بڑھاپے کے۔ اور آپ سے یہ بھی پوچھا گیا کہ سب سے عمدہ وصف کون ہے جو انسان کو ملتا ہے آپ نے فرمایا کہ خوش خلقی۔ اس حدیث کی روایت اعمش اور ثوری اور مسعر اور ابن عینیہ نے اور مالک بن مغول نے کی ہے یہ سب لوگ زیاد سے وہ حضرت اسامہ سے روایت کرتے ہیں اور وہب بن اسماعیل اسدی کوفی نے البتہ اس کے خلاف کیا ہے انھوں نے اس حدیث کو محمد بن قیس اسدی سے روایت کیا ہے اور انھوں نے زیاد سے انھوں نے قطبہ بن مالک سے روایت کی ہے مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ ابندہ مندہ کے قول میں اعتراض ہے کیوں کہ اگر یہ غطغانی ہیں تو قبیلہ ثعلبہ بن سعد بن ذبیان بن نعیض بن ریث بن غطفان سے ہوں گے پھر ثعلبہ بن بکر بن وائل کے قبیلہ سے کیوں کر ہوں گے کیوں کہ وہ لوگ قبیلہ قیس غیلان ے ہیں جو قبیلہ مصر کی ایک شاخ ہے اور بکر بن وائل قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہے پس یہ دونوں قول باہم متناقض ہیں صحیح وہی ہے جو ابو عمر نے بیان کیا کیوں کہ ان کی نسبت یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ قبیلہ ذبیان سے ہیں اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ قبیلہ بکر سے ہیں اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا۔ اور ابو نعیم کا یہ کہنا کہ قبیلہ ثعلبہ بن بربوع سے ہیں کچھ نہیں ہے۔ صحیح یہی ہے کہ یہ قبیلہ ثعلبہ بن سعد سے ہیں واللہ اعلم
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)