ابن عمیر بن اقیشر۔ اقیشر کا نام عمیر بن عبداللہ بن حبیب بن یسار بن ناجیہ بن عمرو بن حارث ابن کبیر بن ہند بن طابخہ بن ہذیل بن مدرکہ بن الیاس بن مضر۔ ہذلی۔ یہ کلبی نے بیان کیا ہے۔ یہ اسامہ ابو الملیح ہذلی کے والد ہیں۔ ہمیں ابو یاسر نے اپنی اسناد کے ساتھ عبداللہ بن امام احمد بن حنبل تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ہمام نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے قتادہ نے ابو الملیح سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ حنین کے دن پانی بہت برس رہا تھا لہذا نبی ﷺ نے ایک منادی کو حکم دیا کہ (اس نے یہ اعلان کیا کہ اے لوگو) اپنے اپنے فرودگاہوں میں نماز پڑھ لو اس حدیث کو ابن مندہ نے حسن بن علی بن عفان عامری سے انھوں نے ابو اسامہ یعنی حماد بن اسامہ سے انھوں نے ولید سے انھوں نے عبدہ باہلی سے انھوں نے ابو الملیح سے انھوںنے اپنے والد سے روایت کیا ہے۔ اور ابو نعیم نے اس حدیث کو عبداللہ بن عمر بن ابان سے انھوں نے ابو اسامہ سے انھوں نے عامر بن عبدہ باہلی سے انھوں نے ابو الملیح سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے ابو نعیم نے کہا ہے کہ اس حدیث میں بعض وہم کرنے والوں سے یعنی ابن مندہ سے وہم ہوگیا ہے کہ یہ حدیث ابو اسامہ کی ولید بن عبدہ سے مروی ہے۔ ہمیں یحیی بن محمود اصفہانی ے انی اسناد کے ساتھ ابن ابی عاصم سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے احمد بن عبدہ ضبنی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن حمران نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں خالد خحذاء نے ابو تمیمہ سے انھوں نے ابو الملیح سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں (ایک مرتبہ) نبی ﷺ کے ہمراہ (اونٹ پر) سوار تھا کہ یکایک ہمارے اونٹ نے ٹھوکر لی میں نے کہا کہ شیطان ہلاک ہو جائے نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ شیطان ہلاک ہو جائے اس لئے کہ وہ (اس کے کہنے سے اور) بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ کان کے برابر ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میری قوت کے برابر کون ہے بلکہ بسم اللہ کہا کرو (اس کی وجہ سے۹ شیطان گھٹ جاتا ہے یہاں تک کہ مکھی کے برابر ہو جاتا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)