جہنی ہیں ان کی حدیث ان کی اولاد سے مروی ہے۔چنانچہ اس کو یحییٰ بن بکیرنے رفیع بن خالدسےانھوں نے محمدبن ابراہیم بن عثمہ جہنی سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے محمد کے دادا سے روایت کرکےنقل کی ہے وہ کہتےتھےایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم (مکان سے)باہر تشریف لائے پس ایک انصاری سے آپ کی ملاقات ہوئی انھوں نے عرض کیایارسول اللہ میرے ماں باپ حضورپرفداہوںمجھے رنج ہورہاہے اس کیفیت کودیکھ کرجوآپ کے چہرہ سے ظاہرہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیران کی طرف دیکھابعداس کے فرمایاکہ(اس کی وجہ)گرسنگی ہے وہ شخص اپنے گھرگئے مگرگھرمیں کچھ کھانانہیں پایا(وہاں سے)بنی قریظہ کے پاس گئے اوروہاں مزدوری شروع کی ایک ڈول پانی کے عوض میں ایک چھوہارا ٹھیرالیایہاں تک کہ ایک مٹھی بھرکرچھوہارے جمع ہوگئے پس ان چھوہاروں کو لیکریہ حاضرہوئےاورحضرت کے سامنے رکھ دئے اورعرض کیاکہ یارسول اللہ کھائیےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سمجھتاہوں کہ تم اللہ ورسول کودوست رکھتے ہو انصاری نے کہاہاں قسم اس کی جس نے آپ کوحق کےساتھ بھیجا ہے کہ آپ مجھے اپنی جان اور اپنی اولاد اوراپنے گھروالوں اوراپنے مال سے زیادہ محبوب ہیں حضرت نےفرمایا توآگاہ ہوجاؤ کہ تم کو فاقہ اورمصیبت کے لیے مستعدہوجاناچاہیےکیوں کہ جو شخص مجھے محبوب رکھتاہے اس کو یہ مصائب اس سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ پیش آتے ہیں جس تیزی کے ساتھ پانی پہاڑ سے گرتاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ اورابونعیم نے لکھاہےاورابوموسیٰ نے کہاہے کہ ابن شاہین اورابونعیم نے ان کا نام ثے کے ساتھ لکھاہے مگرابن مندہ نے بجائے ثے کے نون لکھاہے ابن ماکولااورابوعمرنے بھی نون لکھاہے۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)