سیّدنا عثمان ابن ابی عاص رضی اللہ عنہ
سیّدنا عثمان ابن ابی عاص رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن بشربن عبدبن دہمان بعض نے عبددہمان کہاہے ابن عبداللہ بن ہمام بن ایان بن سیاربن مالک بن حطیط بن خثیم بن ثقیف ثقفی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی یہ ثقیف کے وفد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے اوراسلام لائے تھے ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر طائف کاعامل کردیاتھاہم کوعبیداللہ بن احمد بن سمین نے اپنی سندکویونس بن بکیر تک پہنچاکر ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی اور ثقیف کے وفد کے قصہ کوبیان کرکے کہاکہ جب ثقیف کے وفوداسلام لائے تو آپ نے ان کوایک تحریر لکھ دی اورعثمان بن ابی عاص کو ان کا امیرکر دیایہ اپنی قوم میں سب سے زیادہ نوجوان تھے اور اس زمانے میں یہ مسائل دینی اور قرآن کے سیکھنے میں زیادہ حریص تھے چنانچہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہایارسول اللہ میں اس لڑکے کو مسائل دینی اورقرآن کے سیکھنے میں سب سے زیادہ حریص پاتاہوں عبیداللہ بن احمد بن سمین نے کہاہم سے یونس نے اسحاق سے نقل کرکے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے سعید بن ابی ہند نے مطرف بن عبیداللہ بن شخیر سے انھوں نے عثمان بن ابی عاص سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ثقیف کی طرف بھیجتے وقت آخری وصیت یہ کی تھی کہ اے عثمان نمازہلکی پڑھنا(طول طویل قراءت نہ کرنا)اور لوگوں (کی حالت)کااندازہ جو ان میں ضعیف ہوں ان کی حالت سے کرنا کیوں کہ ان میں بڑے بھی ہوں گےاورضعیف اورحاجت والے اور چھوٹے بھی ہوں گے یہ عثمان رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اورحضرت ابوبکر کی خلافت میں طائف کے عامل رہے اور حضرت عمرکی خلافت میں بھی دوبرس تک طائف کے عامل رہے پھر ان کوحضرت عمرنے ۱۵ھہجری میں عمان اوربحرین کا عامل کردیاانھوں نے عمان کی طرف کوچ کیا اوراپنے بھائی حکم کوبحرین کی طرف روانہ کیا عثمان نے شہر نوح کی طرف کوچ کے بعد اس کو فتح کیا اور آبادکیااوروہاں کے بادشاہ شہرک کوقتل کیا یہ واقعہ ۲۱ھ ہجری میں ہواتھا یہ کئی برس حضرت عمر و عثمان کی خلافت کے زمانے میں جہاد کرتے رہے یہ گرمی میں جہاد کیاکرتے تھے اورجاڑے کے ایام میں توج میں رہتے تھے یہ عثمان وہی شخص ہیں جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعداہل طائف کومرتدہوجانے سے روکاتھااوران لوگوں نے ان کی فرمان برداری کی تھی بعد اس کے انھوں نے بصرہ کی سکونت اختیارکرلی تھی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے انس سے ان کے عزیزوں نے اوراہل مدینہ نے روایت کی ہے اورحسن بصری نے بھی ان سے روایت کی ہے اور بہت روایت کی ہے اوربعض لوگوں کابیان ہے کہ حسن بصری نے (خود بلاواسطہ) ان سے کوئی حدیث نہیں سنی ہم کویعیش بن صدقہ بن علی فقیہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابوالقاسم بن سمرقندی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں مبارک بن عبدالجبار صیرنی نے خبردی وہ کہتے تھے ہم کو احمد بن عبداللہ بن محمد بن ملاعب انماطی نے خبردی وہ کہتے تھےہمیں ابوحامد یعنی احمد بن حسین بن علی مروزی نے جوابن طبری کے نام سے معروف تھے خبردی وہ کہتے تھےہم سے ابوالعباس یعنی احمد بن حارث بن محمدبن عبدالکریم مروزی عبدی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ہمارے داداابوجعفر یعنی محمد بن عبدالکریم نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے ہثیم بن عدی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہشام بن حسان فردوسی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے لقیط بن عبداللہ نے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ کلاب بن امیہ بن اسکرکے پاس عثمان بن ابی العاص کاگذرہوا اور کلاب اس وقت شہرابلہ میں تھےعثمان نے کہا کہ تم یہاں کیوں ٹھہرے ہوئے ہوکلاب نے کہا میں اس بستی پر مقررکیاگیاہوں عثمان نے پوچھا کیاتم عشر تحصیل کرتے ہوکلاب نے کہاہاں عثمان نےکہامیں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب آدھی رات ہوجاتی ہے تواللہ تعالیٰ ایک منادی کو حکم دیتاہے کہ (دنیا میں)پکاردے کہ ہے کوئی بخشش مانگنے والا کہ اس کو بخش دوں ہے کوئی دعاکرنے والا کہ اس کی دعا قبول کروں ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کو دوں پس کسی دعامانگنے والی کی دعانہیں رد کرتاہے سواس عورت کے جواپنی شرمگاہ سے زناکرتی ہویاعشرتحصیل کرنے والے کی ۔عثمان نے اپنی اولاد چھوڑی تھی اور سب بزرگ تھے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)