سیّدنا عثمان ابن عامر رضی اللہ عنہ
سیّدنا عثمان ابن عامر رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن عمروبن کعب بن سعدبن تیم بن مرہ کعب بن لوئی قریشی تیمی ہیں۔ ان کی کنیت ابوقحافہ تھی حضرت ابوبکرصدیق کے والدتھے(رضی اللہ عنہما)ان کی والدہ آمنہ بنت عبدالعزیٰ بن حدثان بن عبیدبن عویج بن عدی بن کعب تھیں اس کو زبیربن بکار نے بیان کیاہے یہ فتح مکہ کے واقعہ میں ایمان لائےتھےیہ حضرت ابوبکرکے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس واسطے آئے تھےکہ آپ کی بیعت کریں ہم کوعبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اپنی سند کوعبداللہ بن احمد تک پہنچاکر خبر دی وہ کہتےتھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے محمد بن سلمہ حرانی نے ہشام سے انھوں نےمحمدبن سیرین سے نقل کرکےبیان کیاوہ کہتےتھے کہ انس بن مالک سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب لگانےکی نسبت دریافت کیاگیاتوانھوں نے کہاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے بال سفیدنہ تھے لیکن چنداورابوبکر اورعمررضی اللہ عنہمانے آپ کے بعد مہندی اور وسمہ کا خضاب کیاتھا۔انس نے کہاہے کہ ابوبکر(صدیق)اپنے والدابی قحافہ کوفتح مکہ کے دن گود میں اٹھا کر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے یہاں تک کہ ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بٹھادیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اگرتم اس شیخ کوگھر ہی میں رہنے دیتے تویقیناً ہم خودان کے دیکھنے کووہیں آتے(یہ کلمہ محض ابوبکرصدیق کی بزرگی کے لحاظ سے آپ نےفرمایا)پھرابوقحافہ اسلام لائے ان کے سراورداڑھی کے بال مثل ثغامہ۱؎ کے سفیدتھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ان بالوں کارنگ بدل دو مگرسیاہ رنگ سے پرہیزکرو قتادہ نے کہاکہ اسلام میں یہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے خضاب لگایایہ اپنے بیٹے حضرت ابوبکرکے بعد بھی زندہ رہے اوران کی میراث پائی یہ پہلے آدمی ہیں جو خلیفۂ اسلام کے وارث ہوئے لیکن انھوں نے اپنے حصہ کوجوکہ ان کو میراث میں ملاتھااوروہ چھٹاحصہ تھااپنے پوتے کودے دیا ہم کو ابوجعفر یعنی عبیداللہ بن احمدبن علی نے اپنی سندکویونس بن بکیرتک پہنچاکرخبردی انھوں نے ابن اسحاق سے نقل کی وہ کہتےتھے مجھ سے یحییٰ بن عباد نے اپنے والد عبادبن عبداللہ بن زبیرسے انھوں نے اسماء بنت ابی بکرسےنقل کرکے بیان کیاکہ فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ذوطویٰ میں فروکش تھے ابوقحافہ نے اپنی لڑکی سے جوان کی اولاد میں سب سے چھوٹی تھیں کہاکہ ابوقبیس پر چڑھ چلو کیوں کہ ان کی آنکھیں جاچکی تھیں یہ لڑکی ان کولئے ہوئے (کوہ)ابوقبیس پر چڑھ گئی پھر ابوقحافہ نے اپنی لڑکی سے کہا)اے میری چھوٹی بیٹی تو(یہاں)کیادیکھتی ہے لڑکی نے کہا کہ میں (یہاں)ایک بہت بڑا مجمع دیکھتی ہوں اورایک شخص کودیکھتی ہوں کہ وہ اس مجمع کےآگے پیچھے دوڑتاپھرتاہےابوقحافہ نے کہااے میری بیٹی یہ لشکرہے اوروہ شخص جودوڑرہاہے سپہ سالار ہے ابوقحافہ نے کہا کہ اب کیادیکھتی ہے لڑکی نے کہا اب مجمع کودیکھتی ہوں کہ پراگندہ ہوگیاانھوں نے کہاکہ خداکی قسم جب لشکر چلاجائے توجلدی سے گھرچلی چل پس چنانچہ یہ لڑکی تیزی کے ساتھ ان کو لےکر چلی وہ جب ان کو لئے ہوئے ابطح تک پہنچی تووہاں لشکرمل گیایہ لڑکی چاندی کاطوق پہنے ہوئے تھی اس کو کسی شخص نے اس کی گردن سے اتارلیا جب رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے توحضرت ابوبکربھی اپنے والد کوساتھ لائے جب ان کو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھافرمایاکہ ان بوڑھے آدمی کوتم نے گھرمیں کیوں نہ رہنے دیا میں ان کے پاس خودآتا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہاکہ یارسول اللہ یہ آپ کے پاس آہی رہےتھےپھران کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بٹھادیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سینے پرہاتھ پھیرا اور فرمایاتم اسلام لاؤ (آتش دوزخ سے)بچ جاؤگےیہ اسلام لے آئے پھرحضرت ابوبکراپنی بہن کا ہاتھ پکڑکے کھڑےہوئے اور کہامیں اپنی بہن کا طوق اللہ اوراسلام کاواسطہ دے کرطلب کرتاہوں مگران کو کسی نے جواب نہیں دیاپھردوبارہ کہاکہ میں اپنی بہن کاطوق اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کرطلب کرتاہوں کسی نے پھرجواب نہیں دیا۔توانھوں نے کہااے میری چھوٹی بہن توطوق کو چھوڑدے خداکی قسم لوگوں میں اب امانت بہت کم ہے ابوقحافہ کی وفات۱۴ھ ہجری میں ہوئی اور ان کی عمرچورانوے برس کی تھی ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
؎ایک درخت کانام ہے جس کے پھل سفید براق ہوتے ہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)