انصاری اوسی ہیں۔ان کا نسب ان کے بھائی سہل بن حنیف کے تذکرے میں بیان ہوچکاہے۔ ان کی کنیت ابوعمرتھی بعض لوگ کہتے ہیں کہ ابوعبداللہ تھی یہ احد اور اس کے بعد کے غزوات میں شریک تھے ان کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ملک عراق کی پیمائش کرنے پرمقررکیا تھاانھوں نے وہاں کی مزروعہ اورغیرمزروعہ زمین کی پیمائش کی اور اس پر خراج مقررکیااور ان کو حضرت علی نے بصر ہ پرعامل بنادیاتھاچنانچہ یہ وہاں عامل رہے یہاں تک کہ حضرت طلحہ وزبیر حضرت عائشہ کے ہمراہ واقعہ جمل میں وہاں پہنچے تو انھوں نے ان کو بصرہ سے نکال دیاپھرحضرت علی کرم اللہ وجہہ بصرے میں آئے اورجنگ جمل شروع ہوئی جب حضرت علی نے لوگوں پر فتح پائی تو عبداللہ بن عباس کوبصرہ کاعامل کردیااور عثمان بن حنیف نے کوفہ میں سکونت اختیارکرلی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے تک زندہ رہے ان سے ان کے بھتیجے ابوامامہ بن سہل اوران کے بیٹے عبدالرحمن اورہانی بن معاویہ صدفی نے روایت کی ہے ہم کوابراہیم بن محمد اور اسمعیل بن علی نے اپنی سند کوابوعیسیٰ یعنی محمد بن عیسیٰ (ترمذی)تک پہنچاکرخبردی وہ کہتے تھے ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے عثمان بن عمرنے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے شعبہ نے ابوجعفر سے انھوں نے عمارہ بن خزیمہ بن ثابت سے انھوں نے عثمان بن حنیف سے روایت کرکے بیان کیا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور کہاآپ اللہ سے دعاکیجئے کہ اللہ مجھ کو اچھاکردے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگرتوچاہے تومیں دعاکروں اورچاہے صبرکروہی تیرے لیے بہترہے اس نے کہادعاکیجئے(راوی نے کہا)کہ آپ نے اس کو حکم دیا کہ وضوکرے اور اچھی طرح وضوکرے پھریہ دعامانگے۱؎اللہم انی اسئلک واتوجہ الیک بمحمد نبیک نبی الرحمتہ یامحمد انی توجہت بک الی ربی فی حاجتی ہذہ لتقضیٰ لی اللہم فشفعہ فیّان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ۔اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتاہوں اور بوسیلہ تیرے نبی محمد نبی الرحمتہ کے تیری طرف متوجہ ہوتاہوں اے محمد میں نے آپ کے وسیلہ سے اپنے پروردگار کی طرف اپنی اس حاجت کے متعلق توجہ کی ہے تاکہ میری یہ حاجت رواہوجائے پس یا اللہ ان کی شفاعت میرے حق میں قبول فرما۱۲۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)