بن طلحہ بن عبیداللہ تیمی ہیں ابن ابی علی نے ان کوصحابہ میں بیان کیاہے ہم کوبن ابی بکر نے کتابتاً خبردی وہ کہتے تھےہم سے سعیدبن ابی رجاء نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم کو احمد بن فضل مقری نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمد ابن اسحاق نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے عبداللہ بن محمد بن حارث نے بیان کیاوہ کہتےتھےہمیں صالح بن احمدابن ابی مقاتل نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عمار بن خالدنےبیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے اسد بن عمرونے (امام اعظم)ابوحنیفہ(یعنی نعمان بن ثابت) سے انھوں نےمحمد بن منکدر سے انھوں نے عثمان بن محمد بن طلحہ بن عبیداللہ سے نقل کرکے بیان کیا وہ کہتےتھےہم شکارکے گوشت کاذکرکررہےتھےجس کوغیرمحرم نے شکارکیاہوکہ آیا اس کواحرام والے کھاسکتے ہیں(اس وقت)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم خواب استراحت فرمارہے تھے۔یہاں تک کہ (اسی ذکرمیں)ہم لوگوں کی آوازیں بلندہوگئیں آپ بیدارہوئے اورفرمایاکس چیز میں جھگڑتے ہو ہم نے عرض کیاکہ شکارکے گوشت میں کہ اس کوغیرمحرم صیدکرےآیا اس کو محرم کھا سکتاہےراوی نے کہا کہ اس کو کھانے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کوحکم دیا۔عبداللہ ابن محمد نے کہاکہ اسی طرح اس کواسد بن موسیٰ نےابوحنیفہ سے روایت کیاہے اورفلاں فلاں نے یہاں تک کہ ان لوگوں کوپندرہ تک شمارکیایعنی ان سب نے اس کواسی طرح روایت کیاہے یہ حدیث مرسل ہے اور صحیح نہیں ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔میں کہتاہوں کہ اس میں(کچھ)خلاف نہیں کہ عثمان صحابی نہ تھے کیوں کہ ان کے والد۳۶ھ ہجری واقعہ جمل میں شہیدہوئےتھے۔اوراس وقت جوان تھے اورانکی پیدائش رسول خدا صلی علیہ وسلم کے آخرزمانے میں تھی۔ پس یہ (کیوں کر)ہوگاکہ ان کے بیٹے حجتہ الوداع میں ان لوگوں میں سے ہوں جواحکام شریعت میں مناظرہ کریں یہ صحیح نہیں ہےاس میں کچھ رہ گیاہے۔واللہ اعلم۔
(ااسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)