بن ابی طلحہ یعنی عبداللہ بن عبدالعزیٰ بن عثمان بن عبدالدار بن قصی بن کلاب بن مرہ قریشی عبدری حجمی ہیں ام سعید ان کی والدہ تھیں اوروہ عمروبن عوف کی اولادمیں سے تھیں ان کے والد طلحہ اور چچا عثمان بن ابی طلحہ غزوہ احد میں بحالت کفرقتل کیے گئے حضرت حمزہ نے عثمان کو اور حضرت علی نے طلحہ کو مقابلے کے وقت قتل کیاتھا۔نیز واقعۂ احد میں سافع اورجلاس کواورزبیرنے کلاب کواورقزمان نے حارث کوقتل کیاتھا اور عثما ن بن طلحہ خالد بن ولید کے ساتھ صلح حدیبیہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کرآئے تھے (اثناء راہ میں) ان دونوں نے عمروبن عاص سے ملاقات کی کیوں کہ وہ بھی نجاشی کے پاس بارادہ ہجرت آرہے تھے پس یہ سب ساتھ ہوگئے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ میں حاضرہوئے ان کورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر صحابہ سے فرمایاکہ مکہ نے اپنے جگرکے ٹکڑے تمھارے حوالے کردیے یعنی یہ لوگ اہل مکہ کے سردارہیں عثمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ رہنے لگے اور آپ کے ساتھ فتح مکہ میں شریک ہوئے آپ نے ان کو اور ان کے بھتیجے شیبہ بن ابی طلحہ کوفتح مکہ کے بعد کعبہ مشرفہ کی کنجی دے دی اورفرمایاکہ تم کنجی لوہمیشہ اس کے مالک رہو یہ کنجی تم سے وہی لے گا جو ظالم ہوگا یہ عثمان مدینے میں رہتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تویہ مکہ چلے گئے اور اپنی وفات تک وہیں رہے۴۲ھ ہجری میں ان کی وفات ہوئی بعض لوگوں نے کہاہے کہ اجنادین کے واقعہ میں شہید ہوئے ہم کو ابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند کوعبداللہ بن احمدتک پہنچاکرخبردی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ دونوں کہتے تھے ہم سے عبدالرحمن بن مہدی اور حسین بن موسیٰ نے بیان کیاوہ دونوں کہتےتھے ہم سے حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والدسے انھوں نے عثمان بن طلحہ سے نقل کرکے بیان کیاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں تمھارے سامنے ہی دورکعت نمازدونوں ستونوں کے درمیان میں پڑھی تھی ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)