بن مُشَہَّرْ: ایک روایت میں وبرہ مذکور ہے۔ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ابو بکر بن ابی عاصم سے انہوں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے انہوں نے عبد الرحمان بن شیبہ سے انہوں نے ابن ابی فدیک سے انہوں نے موسیٰ بن یعقوب سے انہوں نے حاجب بن قدامہ(جو عبد الرحمان بن قدامہ کے سوتیلے بھائی تھے) اور عبد الحمید سے(جو عبد اللہ بن سعید بن نوفل بن مساحق کے اخیانی بھائی تھے) انہوں نے عیسیٰ بن خیثم الحنفی سے انہوں نے وبر بن مشہر الحنفی سے روایت کی کہ مسیلمہ کذاب نے انہیں ابن نواحہ اور ابن شعاف کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کیا۔ آخر الذکر دونوں جناب وبر سے عمر میں بڑے تھے، انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوکر اقرار کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام نبوت میں پہلا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسیلمہ کا نمبر آتا ہے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف توجہ فرمائی اور پوچھا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ جس چیز کو آپ درست کہتے ہیں وہ درست ہے اور جس کو غلط کہتے ہیں وہ غط ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں صحراؤں اور دریاؤں کی ریت کے ذرّات کی تعداد کے برابر اتنی بار شہادت دیتا ہوں کہ مسیلمہ جھوٹا ہے میں نے عرض کیا کہ میں اس کی تصدیق کرتا ہوں۔
دوسرے دو آدمیوں کے بارے میں حکم دیا، کہ انہیں بند کردو۔ اس پر وہاں موجود ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ، انہیں میرے حوالے فرمادیجیے۔ چنانچہ وہ انہیں اپنے ساتھ لے گیا جناب وبر بہ غرض تعلیم قرآن رک گئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک وہیں ٹھہرے رہے۔
وبر رضی اللہ عنہ بن یحیس الخزاعی: ایک روایت میں وبرہ آیا ہے۔ نعمان بن برزخ نے ان سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا اگر کبھی تم صنعا کی اس مسجد میں جو جبل ضبیل میں ہے جا نکلو تو وہاں ضرور نماز ادا کرنا۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ یہ وہ صاحب ہیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذاذو یہ فیروز دیلمی اور جشیش الدیلمی کے پاس اسود الغسی کو جس نے نبوت کا دعوی کیا تھا۔ قتل کرنے کے لیے روانہ فرمایا تھا۔