بن معبد بن مالک بن عبید السدی(جن کا تعلق بقولِ ابو عمر، اسد بن خزیمہ سے ہے) ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا سلسلۂ نسب یوں بیان کیا ہے: وابصہ بن معبد بن عتبہ بن حارث بن مالک بن حارث بن بشیر بن کعب بن سعد بن حارث بن ثعلبہ بن دو دان بن اس بن خزیمہ اسدی ان کی کنیت ابو سالم تھی انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اولاً کوفہ میں سکونت اختیار کی پھر رقہ چلے گئے اور وہیں وفات پائی انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں ہیں ان سے ان کے دو بیٹوں عمرو اور سالم، نیز شعبی زیاد بن ابو الجعد وغیرہ نے روایت کی۔
کئی راویوں نے باسنادہ ہم جو ابو عیسیٰ ترمذی تک پہنچتا ہے بتایا کہ انہوں نے ہناد سے انہوں نے ابو الاحوص سے انہوں نے حصین سے انہوں نے ہلال بن سیاف سے روایت کی کہ زیاد بن جعد نے جب ہم رقہ میں تھے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ایک عمر رسیدہ آدمی کے پاس جس کا نام وابصہ بن معبد تھا لے گیا اور کہا کہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کی، اور وہ صف کے پیچھے اکیلا کھڑا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دہرانے کا حکم دیا۔ کئی راویوں نے اس حدیث کو ابو الاحوص کی روایت کی طرح زیاد بن جعد سے بواسط وابصہ روایت کیا ہے اور حصین کی حدیث میں مذکور ہے کہ ہلال کو وابصہ سے ملاقات کا اتفاق ہوا۔
محدثین میں اس حدیث کے بارے میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک عمرو بن مرہ کی حدیث جو ہلال نے عمرو بن اسد سے اور انہوں نے وابصہ سے روایت کی اصح ہے اور بعض کہتے ہیں، کہ حصین بن ہلال کی حدیث جو زیادہ سے اور انہوں نے وابصہ سے روایت کی ہے اصح ہے چنانچہ ابو عیسیٰ ترمذی کے خیال کے مطابق یہ اسناد پہلے سے بہتر ہے۔
جناب وابصہ نے رقہ میں وفات پائی اور ان کا مزار جامع مسجد کے مینار کے پاس رافقہ میں واقع ہے جناب وابصہ بڑے رفیق القلب تھے اور اکثر روتے رہتے تھے ان کی اولاد میں سے ہیں عبد الرحمان بن صخر جو رقہ کے قاضی ہیں تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔