بن زمعہ بن اسود بن مطلب بن اس بن عبد العزی بن قصی بن کلاب القرشی الاسدی: فتح مکہ کے موقعہ پر مسلمان ہوئے وہ عبد اللہ بن زمعہ کے بھائی تھے، زمعہ کا والد اسود ان لوگوں میں تھا، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے تھے زمعہ قریش کا بڑا سخی تھا، اور اس کا لقب زادا لراکب تھا۔ یہ غزوۂ بدر میں بحالتِ کفر مارا گیا۔
وہب وہ شخص ہے جس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہ زوجۂ ابو العاص کو جنہیں ان کے شوہر بہ تعمیل ارشادِ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ روانہ کر رہے تھے، تلوار سے زخمی کرکے اونٹنی سے گرا دیا تھا اور ان کا حمل ساقط ہوگیا تھا بعد میں وہ مسلمان ہوگئے تھے ایک روایت میں ہے کہ یہ ناشائستہ حرکت ان کے چچا ہبار سے سرزد ہوئی تھی۔
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ روز قربانی کی شام کو ایام حج میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم او ابو ومیہ کے قبیلے کا ایک شخص میرے پاس آئے اور دونوں نے قمیص پہن رکھی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دہب بن زمعہ سے دریافت فرمایا، اے ابو عبد اللہ! کیا تم نے طواف کرلیا ہے، انہوں نے جواب دیا نہیں یا رسول اللہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قمیص اتار دو، انہوں نے وجہ دریافت کی، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آجی کی رخصت کی شرط یہ ہے کہ رمی جمرہ کے بعد اگر تم نے قربانی کا جانور ذبح کردیا اور کعبے کا طواف کرلیا، تو تمہارا احرام ختم ہو گیا اور تمام وہ اشیاء جو حرام تھیں حلال ہوگئیں لیکن اگر طواف کعبہ نہیں کیا، تو احرام باقی رہے گا جب تک کہ تم طواف نہ کرلو۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔