بن عبد اللہ بن مسلم بن جمادہ بن جذب بن حبیب بن سوأۃ بن عامر بن صعصقہ العامری السوائی ایک روایت میں وہب بن جابر ابو جحیفہ مذکور ہے ان کے نسب کے بارے میں اور روایات بھی ہیں جو کنیتوں کے عنوان کے تحت بیان ہوں گی۔ ان کی کنیت نام سے زیادہ مشہور ہے وہ کوفی تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے توہ وہ ابھی بلوغت کو نہیں پہنچے تھے۔ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قابلِ اعتماد کار گزاروں میں شامل تھے اور ان کے منبر کے پاس کھڑے ہوتے تھے حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں وہب الخیر کے نام سے پکارتے تھے۔ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں خمس میں اپنے حصے کا نگراں مقرر کیا تھا۔
جنابِ وہب سےان کے بیٹے عون ابو اسحاق سبیعی، اسماعیل بن ابی خالد اور علی بن ارقم نے ابو موسیٰ اصفہانی سے کتابۃً، انہوں نے ابو القاسم غاتم بن ابو نصر محمد بن عبید اللہ الرحی سے جنہیں میرے والد نے پڑھ کر سنایا، اور میں وہاں موجود تھا، انہوں نے ابو عبد اللہ حسین بن ابراہیم بن محمد بن ابراہیم بن حسن التاجر سے جس کی مجھے اجازت دی گئی، انہوں نے عبد اللہ بن جعفر بن احمد بن فارس سے، انہوں نے محمد بن محمد بن صخر سے، انہوں نے خلاو بن یحییٰ سے(ح) عبد اللہ کہتے ہیں، ہم نے ابو عبد اللہ محمد بن عمر بن یزید البہزی سے(جو رستہ کے ربستہ کے بھائی تھے) انہوں نے بکیر بن بکار سے، انہوں نے مسعر بن کدام سے، انہوں نے علی بن اقمر سے، انہوں نے ابو جحیفہ سے سنا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تکیہ لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔
ابو یاسر بن ابو حبہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد بن حنبل سے، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نےاسماعیل بن ابراہیم سے، انہوں نے منصور بن عبد الرحمٰن الاشل سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے ابو جحیفہ سے، جنہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ وہب الخیر کہتے تھے، سنا، کہ امیر المومنین نے ان سے فرمایا، کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس امت میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل کون ہے؟ میں نے عرض کیا، ضرور بتائیے۔ دل میں خیال آیا، کہ خود امیر المومنین سے بڑھ کر کون ہوسکتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اوّل ابو بکر رضی اللہ عنہ اور دوم عمر رضی اللہ عنہ ہیں اور تیسرے درجے پر ایک اور صاحب ہیں، جن کا نام امیر المومنین نے نہیں لیا۔
عبد اللہ نے منصور بن ابو مزاحم سے، انہوں نے خالد الرباب سے، انہوں نے عون بن انوحجیفہ سے روایت کی، کہ میرے والد امیر المومومنین کے محکمۂ پولیس میں تھے۔ اور وہ بشر بن مردان کے عہد امارت تک زندہ رہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔