بن زفر: ہشام بن محمد نے بنو جہینہ کے ایک شخص سے جو شامی تھا اور جو بنو مرہ بن عوف سے تعلق رکھتا تھا، بیان کیا، کہ بنو صرمہ بن مرہ کا ایک آدمی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ سے معاہدہ کیا جب واپس اپنے قبیلے میں آیا، تو معاہدہ توڑ دیا۔ اس پر اس کا چچا زاد بھائی، جس کا نام ساریہ بن اونی تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیزہ طلب فرمایا اور ساریہ بن اونی سے معاہدہ فرمایا، ساریہ اپنے قبیلے میں واپس آگئے اور انہیں اسلام پیش کیا۔ لیکن اہلِ قبیلہ نے ٹال مٹول سے کامل لیا، اس پر ساریہ نے انہیں تلوار کی باڑھ پر رکھ لیا۔ جب معاملہ حد سے بڑھ گیا تو آس پاس کے لوگ، جو بنو قیس سے تعلق رکھتے تھے۔ مسلمان ہوگئے، اور ساریہ رضی اللہ عنہ ایک ہزار سواروں کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔