بن مخرم بن مخرمہ بن قرط بن جناب حارث بن مخضر بن کعب بن عنبر بن عمرو بن تمیم التمیمی العنبری بہ قولِ طبری انہیں اور ان کے بھائی حیدہ بن مخرم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور دونوں کے لیے آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور امیر ابو نصر کا ابن مندہ نے وردان بن اسماعیل تمیمی لکھا ہے۔
ابن اسحاق نے عاصم بن عمر سے انہوں نے عائشہ صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی۔ یا رسول اللہ! میں نے بنو اسماعیل کا ایک غلام آزاد کرنے کی منت مانی تھی۔ اس لیے ایک غلام عطا فرمایئے۔ آپ نے فرمایا بنو عنبر کے غلام آنیوالے ہیں ان سے تمہیں دے دونگا جب یہ غلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے تو حضرت عائشہ کو وردان بن مخرم آزاد کرنے کے دیئے گئے۔ بنو تمیم کا جو وفد، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا۔ ان میں ربیعہ بن رفیع، سیرہ بن معبد، قعقاع بن عمرو، وردان بن محرز، قیس بن عاصم اور اقرع بن حابس شامل تھے۔ ابو نعیم نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابو نعیم نے لکھا ہے کہ بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا اور ان کا نام ترجمے میں وردان بن اسماعیل لکھا ہے اور جس مقام پر ان سے ایک حدیث نقل کی ہے وہاں انہیں وردان بن محرز لکھا ہے جو غلط ہے، ابن اثیر کی رائے میں ابو نعیم نے ٹھیک کیا ہے ابن مندہ سے یہ غلطی اس لیے سرزد ہوئی کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بنو اسماعیل کے ایک غلام کی درخواست کی، تو ابن مندہ یہ سمجھے کہ اسماعیل سے مراد ایسے آدمی ہیں، جو وردان کے سلسلہ نسب میں ان کے قریب تریں والد ہیں۔ اس لیے انہوں نے وردان بن اسماعیل لکھ دیا حالانکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی مراد اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام تھے۔ واللہ اعلم
ابن مندہ اور ابو نعیم نے وردان بن محرز اور ابو عمر اور ابن ماکولا نے وردان بن مُخِزّمَ لکھا ہے۔