بن مرہ بن وہب بن جابر بن مالک بن کعب بن عمرو بن سعد بن عوف بن ثقیف الثقفی و عتاب برادر معتب جدِ عروہ بن مسعود بن معتب: اسلام لائے، اور حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں بیعت رضوان غزوۂ خیبر، فتح مکہ غزوہ حنین اور طائف کے معرکے میں موجود تھے۔ ایک روایت میں انہیں عامری لکھا ہے، یہ ابو عمر کا قول
ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاضل صحابہ سے تھے۔ طائف کے غزوے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طائف کے انگور کاٹنے کا حکم دیا تھا۔ ان کی کنیت ابو
المرازم تھی۔ اور ان کی والدہ کا نام سیابہ تھا۔ کبھی انہیں یعلی بن سیابہ بھی کہتے تھے۔ یہ ابن میعین کا قول ہے۔ یہ صحابہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حامیوں میں
تھے۔ کوفے یابصرے میں سکونت اختیار کی وہاں ان کا ایک مکان تھا۔
ان سے ان کے بیٹے عبد اللہ، عبد اللہ بن حفص اور سعید بن ابو راشد وغیرہ نے روایت کی ابو القاسم یعیش بن صدقہ بن علی الفقیہہ نے باسنادہ ابو عبد الرحمٰن سے،
انہوں نے محمود بن غیلان سے انہوں نے ابو داؤد سے انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے عطا بن سائب سے انہوں نے ابو حفص بن عمر سے انہوں نے یعلی بن مرہ سے روایت کی، کہ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو پھٹے پرانے کپڑوں میں دیکھا۔ فرمایا، جاؤ اور اسے نہلاؤ۔
عفان نے وہیب سے، انہوں نے ابن خیثم سے، انہوں نے سعید بن ابو راشد سے انہوں نے یعلی عامری سے روایت کی۔ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دعوت میں جا رہے
تھے، کہ راہ میں امام حسین بچوں میں کھیل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت سے علیحدہ ہوکر اپنا ہاتھ امام حسین کو پکڑنے کے لیے پھیلایا۔ امام کبھی ادھر
اور کبھی ادھر بھاگ رہے تھے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکڑ لیا۔ فرمایا۔ اے اللہ میں اسے بچے سے محبت کرتا ہوں، اور جو اس سے محبت کرے۔ اس سے بھی محبت
کرتا ہوں حسین میرے بیٹوں میں ایک بیٹا ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ یعلی عامری، جن کا ذکر گزر چکا ہے۔ وہی یعلی بن مرہ ثقفی ہیں، کوئی انہیں عامری اور کوئی ثقفی گردانتا ہے۔ اور
اکثر محدثین بنو ثقیف کو بنو ہوازن ہی سے شمار کرتے ہیں۔ اور اس سلسلۂ نسب کو یوں لکھتے ہیں: ثقیف بن متبہ بن بکر بن ہوازن اور عامر بن صعصعہ بن معاویہ بن بکر
بن ہوازن۔ چنانچہ یہ دونوں سلسلہ ہائے نسب بکر میں جمع ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے کوئی انہیں عامری اور کوئی ثقفی کہتا ہے۔ جب صورت حال یہ ہے اور ابن مندہ نے اس حدیث
کی روایت میں انہیں عامری لکھا ہے اور ان سے وہی حدیث روایت کی ہے جو ابو موسیٰ نے یعلی عامری سے حضرت امام حسین کی فضیلت کے بارے میں بیان کی ہے۔ تو اعتراض کی
قطعاً کوئی گنجائش نہیں نکل سکتی ابو احمد عسکری نے، یعلی بن مرہ عامری اور یعلی بن مرہ ثقفی کو دو علیحدہ آدمی شمار کیا ہے۔ واللہ اعلم۔