بن سعید بن عاصی قرشی اموی: ابو داؤد لکھتے ہیں، کہ فتیان بن جوہری نے باسنادہ قعنبی سے انہوں نے مالک سے انہوں نے یحییٰ بن سعید الانصاری سے، انہوں نے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے یہ سنا کہ یحییٰ نے عبد الرحمان بن حکم کی لڑکی کو طلاق دے دی۔ لیکن عبد الرحمٰن نے اپنی لڑکی کو یحییٰ کے گھر سے اپنے پاس بلوالیا۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مروان بن حکم کو جو والی مدینہ تھا۔ کہلوا بھیجا، کہ اللہ سے ڈر اورلڑکی کو اس کے گھر بھجوا مروان نے جواب میں کہلوایا کہ مجھے عبد الرحمان نے مجبور کردیا تھا ایک اور روایت میں ہے، مروان نے کہلا بھیجا، کہ کیا فاطمہ دختر قیس کی طلاق کا واقعہ آپ کو یاد نہیں رہا۔ حضرت عائشہ نے فرمایا۔ اگر تم فاطمہ دختر قیس کا ذکر نہ بھی کرتے، جب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا مروان کہنے لگا۔ ام المومنین اگر آپ کا مقصد گڑ بڑ پیدا کرتا ہے تو کیا وہ گڑ بڑ کافی نہیں، جو ان دو آمیوں میں پیدا ہوگئی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اور اس حدیث کو ایک اور اسناد سے بھی بیان کیا ہے۔
یہ یحییٰ، عمرو بن سعید، جن کا عرف اشدق تھا۔ اور جنہیں عبد الملک بن مروان نے قتل کردیا تھا کے بھائی تھے۔ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی۔ کیونکہ ان کے والد سعید بن عاص کی ولادت پہلے سال ہجری میں ہوئی۔ اور یحییٰ ان کے فرزند اکبر بھی نہیں پھر یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے، کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ اسی طرح میرے لیے یہ بھی باعث حیرت ہے کہ ابو موسیٰ کو اس حدیث کے ہوتے یہ اشتباہ کیسے پیدا ہوا، حالانکہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں پائی جاتی، جس سے یہ سمجھا جائے کہ انہیں صحبت نصیب ہوئی۔ واللہ اعلم