بن یامین: بقول ابن مندہ ابو نعیم یہ اہل کتاب سے تھے۔ اور مسلمان ہوگئے تھے۔ ابو عمر نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: یامین بن عمیر بن کعب بن عمرو بن حجاش ان کا تعلق بنو نضیر سے تھا انہوں نے اسلام قبول کیا، اپنے مال کی حفاظت کی اور اسلام کی خدمت کی ان کا شمار کبار صحابہ میں ہوتا تھا۔
ابو موسیٰ نے انہیں یامین بن عمیر نضیری لکھا ہے، یہ عمرو بن حجاش کے عمزاد تھے۔ ابو صالح نے عبد اللہ بن عباس سے اس آیت: ’’یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ‘‘ الی آخرہ، کے بارے میں روایت کی ہے، کہ یہ آیت عبد اللہ بن سَلَّام، اسد اور اسید پسران کعب، ثعلبہ بن قیس، سلام پسرِ ہمیشرہٗ عبد اللہ بن سلام، سلمہ پسر برادر عبد اللہ بن سلام اور یامین بن یامین کے بارے میں نازل ہوئی۔ جو اہلِ کتاب سے مشرف بہ اسلام ہوئے تھے۔
یہ لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ، ہم صرف آپ پر حضرت موسی علیہ السلام، توریت اور عزیر علیہ السلام پر ایمان لاتے ہیں اور باقی کسی پر نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم مجھ پر قرآن پر اور تمام آسمانی کتابوں اور انبیاء پر ایمان لاؤ، انہوں نے جواب دیا، ہم ایسا ہی کریں گے۔ چنانچہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔
یامین وہ آدمی ہیں۔ جنہوں نے عبد اللہ بن مغضل اور ابولیلی کو غزوۂ تبوک کے موقعہ پر اس وقت سواری کے لیے اونٹ دیا تھا۔ جب یہ لوگ لشکر اسلام میں شامل نہ ہوسکنے پر رو رہے تھے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا۔ اور ابن مندہ پر، جنہوں نے یامین کے والد کا نام یامین لکھا ہے، استدراک کرتے ہوئے ان کے والد کا نام عمیر لکھا ہے اور بلا شبہ ان کے والد کے نام کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے۔ واللہ اعلم۔