مولی مغیرہ بن شعبہ: یہ حبشی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے۔ موسیٰ بن ابو عبید نے ثابت البنانی سے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی وہ مسجد
میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ کہ ایک بھدا سا حبشی جس کے سر پر ہرن پکڑنے کا خیال تھا، آیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خوش آمدید کہا۔ اس
کے بعد راوی نے ایک لمبی چوڑی حدیث بیان کی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم دونوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ نے تو ترجمے اور حدیث کو اسی انداز میں بیان کیا ہے۔ جس
انداز میں کہ ہم نے بیان کیا ہے۔ لیکن ابو نعیم نے اس حدیث کو یسار حبشی کے ترجمے میں (جو عامر یہودی کا غلام تھا اور غزوۂ خیبر میں موجود تھا) بیان کیا ہے، اور
پھر یہ حدیث لکھ دی ہے، اس کا خیال تھا۔ کہ دونوں ایک ہیں اور جس نے انہیں دو مختلف آدمی قرار دیا اس کا خیال یہ تھا کہ اوّل الذکر عامر یہودی کا غلام تھا۔ جو
خیبر میں مود تھا۔ اور وہاں مشرف بہ اسلام ہوا۔ اور ابو ہریرہ بھی خیبر میں اسلام میں لائے۔ تو کیسے ہوسکتا ہے۔ کہ ابو ہریرہ نے یسار کو مسجد میں دیکھ لیا۔ اور
پھر حدیث کو ترجمے میں عین بعین اسی طرح نقل کر کے اسے مغیرہ بن شعبہ کا غلام قرار دیا ہے۔ جو صریح تنا قض ہے۔
یسار رضی اللہ عنہ ابو ہند حجام: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فصد سینگ اور چھری سے لی تھی کیونکہ اس کھانے کی وجہ سے جو خیبر میں حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے ایک یہودیہ کی ضیافت میں کھایا تھا، اور جس میں زہر ملایا گیا تھا۔ اس شکایت کے دفعیہ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال فصد لگوایا کرتے تھے۔
ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔