بن ثابت الانصاری: ہم ان کا نسب ان کے بھائی زید بن ثابت کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں یہ اپنے بھائی سے بڑے تھے یزید غزوۂ بدر و بروایتے غزوۂ احد میں بھی موجود
تھے، اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ایک روایت کے مطابق جنگ یمامہ میں انہیں تیر لگا۔ اور واپسی میں راہ ہی میں فوت ہوگئے۔ یہ زہری کا قول ہے۔
ابن اسحاق لکھتے ہیں، کہ عبد اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے جنگ یمامہ، از بنو نجار و بنو مالک و یزید بن ثابت سنا، کہ
وہ جنگ یمامہ میں زخمی ہوگئے اور واپسی پر فوت ہوگئے۔
ان سے خارجہ بن زید نے روایت کی، کہ ابو الفضل منصور بن ابو الحسن فقیہ نے باسنادہ یعلی موصلی سے انہوں نے عباس بن ولید نرسی سے،ا نہوں نے عبد الواحد بن زیاد
سے، انہوں نے عثمان بن حکیم سے، انہوں نے خارجہ بن زید سے، انہوں نے اپنے چچا یزید بن ثابت سے سنا کہ ایک بار وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنۃ
البقیع کو گئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نئی قبر دیکھی، دریافت فرمایا، یہ کس کی ہے ہم نے عرض کیا، فلاں کنیز کی جسے فلاں شخص نے آزاد کیا تھا۔
فرمایا، مجھے کیوں نہیں بتایا۔ ہم نے گزارش کی۔ آپ قیلولہ فرما رہے تھے۔ جگانا مناسب نہ معلوم ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہیں کھڑے ہوگئے، ہمراہیوں کو ایک صف
میں کھڑا کیا، اور چار تکبیر نمازِ جنازہ پڑھائی۔ پھر فرمایا، جب تک میں تم میں موجود ہوں، تو جب بھی کوئی شخص فوت ہو۔ تو مجھے بتایا کرو۔ راوی کہتا ہے میرا
خیال ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا، میری نماز اس کے لیے رحمت ہوگی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر کہتے ہیں۔ میں نہیں مان سکتا، کہ خارجہ نے
اپنے چچا سے یہ حدیث سنی ہوگی۔ واللہ اعلم۔