والد حجاج: ان سے ان کے بیٹے حجاج نے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کتاب اللہ سے اپنا تعلق قائم رکھو، کہ اس سے تمہاری حاجتیں پوری ہوں
گی۔ اور جب تم کسی سے کوئی چیز مانگو، تو خوش چہرہ لوگوں سے مانگو۔ اس حدیث کا مدار ابو المقدام ہشام بن زیاد پر ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابو موسیٰ نے ان کے ذکر میں ابن مندہ پر اعتراض کیا ہے۔ کیونکہ ابن مندہ نے ابو عبد اللہ یزید کو غیر معروف آدمی قرار دیا ہے، اور ان کے بیٹے حجاج نے ان سے یہ
حدیث نقل کی ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ترجمہ بیان کیا ہے۔ اور یزید ابو الحجاج ان کا نام لکھا ہے۔ اور نیز بیان کیا ہے، کہ ان کے بیٹے حجاج نے ان سے یہ روایت بیان
کی، نیز ابو موسیٰ نے لکھا کہ ابن مندہ نے اس حدیث کو یزید ابو عبد اللہ کے ترجمے میں بیان کیا، لیکن ان کا ترجمہ نہیں لکھا۔
ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے بلا شبہ یزید کا ترجمہ لکھا ہے، ہاں البتہ ان کی نسبت ابو عبد اللہ لکھی ہے اور نیز یہ تحریر کیا ہے، کہ ان کے بیٹے حجاج نے
ان سے روایت کی، زیادہ سے زیادہ ابو موسیٰ نے یہ کیا ہے، کہ ان کی کفیت ابو الحجاج لکھی ہے، یہ استدراک نہیں، کیونکہ ابن مندہ نے ان کا ترجمہ لکھا ہے۔ ان کی
حدیث بیان کی ہے، ممکن ہے۔ ان کی کنیت ابو عبد اللہ ہی ہو، اور ابن مندہ نے ان کے بیٹے کی وجہ سے، جو ان کی حدیث کے راوی ہیں۔ ان کی کنیت ابو الحجاج لکھ دی ہو۔
اور اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہو۔ کہ ان کی کنیت کے بارے میں اختلاف ہو، جیسا کہ اکثر ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔