بن رکانہ بن عبد یزید بن ہاشم بن عبد المطلب قرشی مطلبی: ابو عمر اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔ لیکن ابن مندہ نے یزید بن رکانہ بن مطلب لکھا
ہے۔ لیکن پہلا سلسلہ اصح ہے یہی قول ہے زبیر اور بعض اور علما کا۔ انہیں صحبت اور روایت کا اعتراض حاصل ہے۔ ان سے ان کے بیٹوں علی اور عبد الرحمٰن نے روایت کی۔
حسین بن زید بن علی نے، جعفر بن محمد سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے یزید بن رکانہ سے روایت کی، کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ پڑھنے لگتے،
تو تکبیر کے بعد ذیل کے الفاظ میں دعا فرماتے: اللّٰھم عبدک وابن امتک، احتاج الی رحمتک وانت غنی عن عذابہ، ان کان محسنًا فزدفی احسانہ وان کان مسیئاً
فتجاوزعنہ، اس کے بعد پھر جو چاہتے پڑھتے۔
ابو الربیع سلیمان بن محمد بن محمد بن خمیس نے اپنے والد سے، انہوں نے ابو نصر بن طوق سے، انہوں نے ابو القاسم بن مرجی سے، انہوں نے ابو یعلی سے، انہوں نے ابو
الربیع زہرانی سے، انہوں نے جریر یعنی ابن حازم سے روایت کی، کہ زبیر بن سعید نے کہا، کہ ہمیں عبد اللہ بن علی بن یزید بن رکانہ نے اپنے والد سے، انہوں نے دادا
سے روایت کی، کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، تم نے کیا ارادہ کیا تھا، انہوں نے
عرض کیا، ایک کا، آپ نے فرمایا، یہ تمہارے ارادے کے تابع ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔