بن زمعہ بن اسود بن مطلب بن اسد بن عبد العزی بن قصی قرشی اسدی: ان کی والدہ کا نام قریبہ دختر ابوامیہ مخزومیہ تھا۔ جو ام سلمہ کی بہن تھیں۔ قدیم الاسلام اور
مہاجرین حبشہ سے تھے یہ ہشام اور ابن الکلبی کا قول ہے۔ انہیں حضور کی صحبت نصیب ہوئی۔ خود انہوں نے اور ان کے بھائی عبد اللہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے
روایت کی جاہلیت میں قریش جب بھی کوئی اہم کام کرنے لگتے، تو ان سے ضرور مشورہ لیتے۔ اگر انہیں قریش کی رائے سے اتفاق ہوتا، تو وہ خاموش رہتے، ورنہ منع کر دیتے،
اور وہ اشرافِ قریش سے تھے۔ یہ زبیر کا قول ہے۔ نیز انہوں نے لکھا ہے، کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں طائف کی جنگ میں شرکت کی۔ جب کہ
باقی لوگ ان کے خلاف تھے۔ ابن شہاب، عروۃ موسیٰ بن عقبہ اور ابن اسحاق کہتے ہیں، کہ وہ جنگ حنین میں مارے گئے تھے۔ اسی طرح عبید اللہ نے باسنادہ یونس سے، انہوں
نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ مقتولین حنین میں یزید بن زمعہ شامل تھے۔ ابن اسحاق لکھتے ہیں۔ کہ ان کا گھوڑا انہیں لے اڑا۔ اور وہ اس طرح مارے گئے۔ عروۂ نے ان کا
نام ربیعہ لکھا ہے، جو غلط ہے۔ ابو عمر، ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ لیکن ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا نسب یزید بن زمعہ بن مطلب لکھا ہے۔
اور اسود کو حذف کردیا ہے۔ جو غلط ہے۔ کیونکہ وہ ان کے دادا ہیں۔