ابو السائب ابن اختِ نمر کندی: ان سے ان کے بیٹے نے روایت کی ابن مندہ لکھتے ہیں، امام بخاری نے ان کو اور اول الذکر کو علیحدہ علیحدہ شمار کیا ہے اور ابن مندہ
نے ان کی طرف سے باسنادہ ابن لمہیعہ سے، انہوں نے حفص بن ہاشم بن عتبہ بن ابو وقاص سے، انہوں نے سائب بن یزید سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہ جب حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر چکتے، تو منہ پر ہاتھ پھیرتے۔
ابو نعیم لکھتے ہیں کہ یزید ابو السائب بن اختِ نمر بن قاسط الکندی سے مراد، یزید بن عبد اللہ بن اسود بن ثمامہ بن یقظان بن حارث بن عمرو بن معاویہ بن حارث ہے۔
اور نمر بنو عامر بن صعصعہ کے حلیف تھے۔ اور یزید، ابو سفیان بن حرب کے حلیف تھے، اور ابو نعیم نے ان کی حدیث ابو احمد عبد الوہاب بن علی الامین سے باسنادہ، ابو
داؤد بحستانی سے، انہوں نے محمد بن بشار سے انہوں نے یحییٰ (ح) سے بیان کی ابو داؤد کہتے ہیں، کہ ہمیں سلیمان بن عبد الرحمٰن الدمشقی نے انہیں شعیب بن اسحاق نے،
انہیں ابن ابی ذئب نے، انہیں عبد اللہ بن سائب نے اپنے والد سے، انہوں نے دادا سے بیان کیا، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے کا مال و اسباب اٹھانے
سے منع فرمایا، ابو عمر لکھتے ہیں، کہ یزید بن سعید بن ثمامہ کندی سے ابو السائب بن یزید بن اختِ النمر، حلیف بنو عبدِ شمس مراد ہیں، جو فتح مکہ کے دن ایمان
لائے اور مدینے میں سکونت اختیار کی۔ وہ حجازی ہیں۔ ان سے ان کے بیٹے سائب نے روایت کی ہم نے بابِ سین میں سائب کا ذکر کیا ہے۔ اور ان کے نسب اور حلف کے بارے
میں اختلاف کا ذکر بھی کیا ہے۔ تینوں کے علاوہ ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے، اور ابن مندہ پر استدراک بھی کیا ہے۔
ابو عمر نے یزید بن سعید بن ثمامہ کے ترجمے میں لکھا ہے کہ وہ ابو السائب بن اخت نمر ایک ہیں اس سے ابن مندہ کے قول کی تائید ہوتی ہے، اور اسی بات پر ابو موسیٰ
نے استدراک کیا ہے اب یزید ابو سائب بن اختِ نمر کے بارے میں ابن مندہ اور ابو نعیم کا یہ کہنا، کہ یہ اول الذکر سے مختلف ہیں۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے، کہ
اول الذکر کو ازدی، اور ثانی الذکر کو کندی لکھنے سے یہ خیال، ان کے دل میں، یا اس آدمی کے دل میں پیدا ہو ہوگا۔ جس سے انہوں نے یہ قول نقل کیا ہے لیکن چونکہ
ابو السائب بن اخت نمر کو کسی نے ازدی، کسی نے کندی اور کسی نے کنانی لکھا ہے۔ اس لیے ابن مندہ اور ابو نعیم کو یہ خیال پیدا ہوگا کہ یہ مختلف آدمی ہیں، حالانکہ
یہ دونوں ایک ہیں۔
عجب تر آنکہ ابو نعیم نے ابن مندہ پر اعتراض کیا ہے کیونکہ بعض متاخرین نے ان میں (یزید ابو السائب) اور پہلے میں فرق بیان کیا ہے۔ اور پہلے سے مراد ابن اخت نمر
ہے۔ ان کے اس بیان سے معلوم ہوتا ہے، کہ وہ خود بات کو نہیں سمجھ سکے۔ اور اعتراض دوسرے پر جڑ دیا ہے۔ واللہ اعلم۔