بن ابی سفیان: ابو سفیان کا نام صخر بن حرب بن ابو امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف قرشی اموی تھا امیر معاویہ کے بھائی تھے، اور ابو سفیان کے خاندان میں بہترین
آدمی تھے۔ انہیں یزید الخیر کہتے تھے ان کی والدہ ام الحکم زینب دختر نوفل بن خلف از بنو کنانہ تھیں۔ ایک روایت میں ان کا نام ہندہ دختر حبیب بن یزید ہے۔ یزید
کی کنیت ابو خالد تھی۔ اور فتح مکہ کے دن ایمان لائے تھے، غزوۂ حنین میں شریک تھے۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مالِ غنیمت سے ایک سو اونٹ اور
چالیس اوقیہ چاندی عطا فرمائی تھی۔
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانۂ خلافت میں انہیں اسلامی لشکر کی کمان دے کر شام بھیجا تھا۔ اور خلیفہ پیدل ان کی سواری کے ساتھ بغرضِ مشایعت کچھ فاصلے
تک چلتے گئے تھے۔
ابن اسحاق لکھتے ہیں، کہ جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سن بارہ ہجری میں حج سے واپس آئے، تو عمرو بن عاص یزید بن ابو سفیان، ابو عبیدہ بن جراح اور شرحبیل بن
حسنہ کو فلسطین کی مہم پر روانہ کیا، اور حکم دیا، کہ وہ بلقا کی طرف جائیں، نیز خالد بن ولید کو جو عراق میں تھے، حکم دیا، کہ وہ شام کو روانہ ہوجائیں، چنانچہ
وہ سماوہ پہنچے، اور مرج راہط میں غسان پر چڑھائی کردی، وہاں سے وہ روانہ ہوکر نواح بصری میں پہنچے، وہاں یزید بن ابو سفیان، ابو عبیدہ جراح اور شرحبیل بھی پہنچ
چکے تھے۔ چنانچہ حاکم بصری نے صلح کرلی۔ شام کے علاقے میں مسلمانوں کی پہلی فتح تھی، وہاں سے وہ فلسطین گئے، اور اجنادین کے مقام پر رملہ اور جرین کے درمیان
رومی لشکر سے مقابلہ ہوا جس میں اللہ نے روم کو شکست دی۔ یہ واقعہ جمادی اولالی تیرہ ہجری میں پیش آیا۔
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، تو انہوں نے فوج کی کمان ابو عبیدہ کو دی، جنہوں نے شام کا سارا علاقہ کرلیا۔ فلسطین کی حکومت یزید بن ابوسفیان کے سپرد
ہوئی۔ جب ابو عبیدہ فوت ہوگئے، تو معاذ بن جبل ان کے جانشین مقرر ہوئے۔ ان کے بعد یزید اور یزید کے بعد ان کے بھائی معاویہ ان کے قائم مقام مقرر ہوئے۔ ان سب
حضرات کی وفات کی وجہ عمواس کا طاعون تھا۔ جو ۱۸ ہجری میں وہاں پھوٹ پڑا تھا۔ ولید بن مسلم کے مطابق یزید کی وفات قیساریہ کی فتح کے بعد واقع ہوئی۔ ان سے ابو
عبد اللہ اشعری نے روایت بیان کی، کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ جوشخص نماز ادا کرتا ہے، لیکن نہ تو سجدہ باقاعدگی سے ادا کرتا ہے، اور نہ
رکوع، اس کی مثال اس بھوکے آدمی کی طرح ہے، جو اپنی بھوک مٹانے کے لیے ایک آدھ کھجور کھاتا ہے۔ جس سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا یزید بن سفیان کی کوئی اولاد نہ
تھی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔