بن سکن انصاری: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ احد میں شریک تھے۔ ان کے بھائی کا نام زیاد تھا۔ ان سے محمود بن عمر نے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم احد کے لیے دو زر ہیں پہن کر نکلے تھے۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔
ابن مندہ اور ابو نعیم کہتے ہیں کہ انہیں ابو جعفر بن احمد نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے، انہوں نے حصین بن عبد الرحمٰن سے، انہوں نے محمود بن عمرو
سے، انہوں نے یزید بن سکن سے سنا، کہ جب احد کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار قریش نے گھیر لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے مخاطب ہوکر
فرمایا، کہ تم میں کون ہے، جو خود کو مجھ پر قربان کردے گا۔ تو زیاد بن سکن انصار کے پانچ آدمیوں کے ساتھ آگے بڑھے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ کہ زیاد نہیں۔ بلکہ ان
کے بیٹے عمارہ تھے۔ چنانچہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں ایک ایک کر کے سب شہید ہوگئے۔ آخر میں زیاد یا ان کے بیٹے عمارہ رہ گئے وہ لڑتے رہے،
تاآنکہ زخموں سے چور ہوکر گر پڑے۔ اتنے میں مسلمانوں کی ایک جماعت وہاں پہنچ گئی۔ جس نے کفار کو بھگا دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اسے میرے قریب
لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا سر اپنے قدموں پر رکھا ہی تھا، کہ وہ فوت ہوگئے۔ اللہ کی رحمتِ ہو ان پر