بن شجرۃ الرہادی: رہا بنو مذ حج کا ایک قبیلہ ہے: ان کا نسب یوں ہے۔ رہا بن یزید بن منبہ بن حرب بن مالک بن آذر شامی: ان سے مجاہدین جبر نے فضیلت جہاد کے بارے
میں حدیث نقل کی، کہ ابو جعفر عبید اللہ بن علی البغدادی نے ابو الظفر علی بن احمد الکرخی سے انہوں نے ابو یعلی یعقوب بن احمد سے، انہوں نے ابو اسحاق ابراہیم بن
عمر البرمکی سے، انہوں نے ابو بکر محمد بن عبد اللہ بن خلف بن نجیب سے، انہوں نے محمد بن صالح بن ذریح العکبری سے انہوں نے ہناد بن سری سے انہوں نے ابن فضیل سے،
انہوں نے یزید بن ابی زیاد سے، انہوں نے مجاہد سے روایت کی، کہ یزید بن شجرہ اپنے احباب میں کھڑا ہوکر کہنے لگے، میں نے سفید، سیاہ اور زرد اور گھروں کے سازو
سامان میں صبحیں اور شامیں گزاری ہیں۔ جب تمہیں دشمن سے صبح کو مقابلہ کرنا ہو تو قدم قدم چل کر جاؤ، کیونکہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
فرمایا۔ جب کوئی آدمی اللہ کے لیے جہاد پر روانہ ہوتا ہے، تو اللہ اس سے حوران بہشتی کو مطلع فرما دیتا ہے۔ اگر میدان جنگ سے ایک قدم بھی پیچھے ہے، تو وہ حوریں
اس سے چھپ جاتی ہیں اور اگر وہ شہید ہوجاتا ہے تو اسے سب سے پہلے گناہوں کی معافی کی بشارت موصول ہوتی ہے۔ اور دو حوریں اُتر کر اس کے پاس آتی ہیں، اس کے جسم سے
مٹی جھاڑتی ہیں اور کہتی ہیں مبارک ہو۔ اور تم پر اللہ کی رحمت ہو۔ جواب میں وہ مجاہد بھی انہیں الفاظ سے جواب دیتا ہے۔
امیر معاویہ یزید بن شجرہ کو لڑائیوں میں لشکر کی کمان پر مقرر کرتے تھے۔ اور ۳۹ سال ہجری میں امیر نے انہیں امیر حج بنا کر بھیجا تھا۔ وہاں قثم بن عباس سے ان
کا جھگڑا ہوگیا۔ قثم رضی اللہ عنہ حضرت علی کی طرف سے مکے کے گورنر تھے۔ پھر ابو سعید خدری نے ان کے درمیان مصالحت کرادی، طے پایا، کہ شیبہ بن عثمان العبدری
امیر حج ہوں گے، اور امامت کے فرائض بھی سر انجام دیں گے۔ یزید ایک جنگ میں ۵۵ سال ہجری میں شہید ہوگئے، ایک روایت میں ۵۷ سال ہجری کا ذکر کیا ہے۔ تینوں نے ان
کا ذکر کیا ہے۔