بن اصم، اصم کا نام عمرو تھا۔ ایک روایت کے مطابق ان کا نسب یوں لکھا ہے یزید بن عبد عمرو بن عدس بن معاویہ بن بکاء بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ، ابو عوف عامری۔
ان کی والدہ کا نام برزہ دخترِ بن حزن ہلالیہ تھا۔ اور ان کی بہن کا نام میمونہ رضی اللہ عنہا تھا۔ جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرم میں تھیں وہ جزرہ میں
قیام پذیر ہوگئے تھے۔ وہ جناب میمونہ سے روایت کرتے ہیں۔ اور ان کی حدیث کے راوی ان کے بھتیجے عبید اللہ بن عبد اللہ ہیں۔ جو اپنے چچا یزید بن اصم سے روایت کرتے
ہیں۔ میں ایک بار اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گیا۔ نماز کے لیے مسجد میں کھڑا تھا، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ میری خالہ مجھے وہاں
کھڑا دیکھ کر چھُپ گئیں۔ اور کہنے لگیں، یا رسول اللہ! اس لڑکے کو دیکھیے، کس طرح شرما رہا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اس کا کسی اچھی بات پر
مجھ سے شرمانا، کسی ناگوار پر شرمانے سے بہتر ہے۔ ان کی وفات ہجرت کے ۱۰۳ یا ۱۰۴ سن میں ہوئی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ لیکن ابو نعیم انہیں
تابعین میں شمار کرتے ہیں۔