آپ سیّد شاموں شاہ بن سیّد عبدالرسول ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے چھوٹے بیٹے تھے۔صاحب علم و حلم تھے۔فارسی علم ادب میں خاصی مہارت رکھتے تھے۔سخن شناس۔علمأکےقدردان تھے۔
مکتوب
آپ کا ایک مکتوب دستیاب ہواہے۔جوآپ نے کسی دوست ناظرمحمود کے نام لکھاتھا۔ تبرکاً نقل کیاجاتاہے۔
"عالی شان خیرخواہ ناظرمحمودمسرور باشند۔ازفقیرسکندرشاہ نوشاہی دریں وقت بصوبِ شمانگارش میرود کہ بموجب عریضہ شماکہ درحصول مال و مواشی زمیندارانِ وڑائچانوالہ وچھوہرانوالہ بطرف مہربان ذیشان یک جہتی ویک رنگی عنوان دیوان صاحبِ دیوان چرن داس جی نگارش رفتہ بودچنانچہ دریں حصول مہربان ذیشان ِ موصوف آدم خود فرستادہ نزدشماخواہد رسید۔بائیدکہ آنچہ مال مواشی علاقہ دیوان صاحب موصوف باشدآں راسُپردو تفویض زمینداران آنہانمودہ وآنچہ مال مواشی علاقہ کُنجاہ باشد آں رابدریافت نمایندکہ درمیان علاقہ ایں جانب و علاقہ مشفق مہربان موصوف سرموئے تفاوت وبغاوت نیست دریں باب تاکیداکیددانستہ الطاف شامل حال دانند"۔
اولاد
آپ کے چار بیٹے تھے۔
۱۔سیّد حاکم شاہ رحمتہ اللہ علیہ ۔
۲۔سیّدجلال شاہ رحمتہ اللہ علیہ عرف جلا دین۔
۳۔سیّددیوان شاہ رحمتہ اللہ علیہ۔
۴۔سیّدگلاب شاہ رحمتہ اللہ عرف گلاب دین۔
یہ چاروں بھائی ۱۲۳۳ھ میں چک سادہ چلے گئے۔
؎ سیّد حاکم شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا ذکرساتویں باب میں آئے گا۔
؎ سیّد جلال شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے ایک فرزندسیّد غلام رسول تھے۔
؎ سیّد غلام رسول موضع کالاجَھٹہ ضلع سیالکوٹ میں چلے گئے۔ان کے تین بیٹے
تھے۔سیّدمحمد سردار۔سیّد محمد گلزار۔سیّد محمد اقبال لاولد۔
؎ سیّد محمد سردارکے تین لڑکے منظورحسین اورحضورحسین اوررؤف حسین اس
وقت موجود ہیں۔
؎ سیّد دیوان شاہ متوفی شوال۱۳۳۱ھ کی اولادنرینہ نہیں تھی۔ایک بیٹی سیّدہ رسول
بی بی نام تھی جوسیّد فضل حسین بن سیّد بنے شاہ ہاشمی رنملوی ؒ کی منکوحہ تھی۔
؎ سیّد گلاب شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا ذکر ساتویں باب میں آئےگا۔
تاریخ وفات
سیّد سکندرشاہ کی وفات ۱۲۷۸ھ میں ہوئی۔قبرموضع چک سادہ ضلع گجرات میں گورستانِ سادات میں ہے۔
قطعہ تاریخ
چوشاہِ سکندرزدنیابرفت
|
خطابے زغیب دراِرجِعِیشنفت
|
دُرادیدجویائے حالش بخواب
|
چودربُرقعئہ خواب روئش نہفت
|
بپرسیدش ازحال وسالِ وصال
|
خدادادخُلدم۔جوابش بگفت ۱۲۸۸ھ
|
(شریف التواریخ جلد نمبر ۲)