اسم گرامی کاکیش تھا۔ کبار مشائخ اور بزرگان دین میں سے تھے شیخ محمد شپکنی کے مرید تھے۔ ارشاد طالبان میں اپنی مثال آپ تھے شیخ علی ہیتی شیخ بقاء و شیخ عبدالرحمان طفسونجی شیخ مطرالبازدونی شیخ ماجد گردی شیخ جاگیر شیخ احمد جیسے آپ کے ہی مرید اور تربیت یافتہ تھے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی جوانی کے عالم میں آپ کی مجلس میں حاضر ہوئے تو حضرت شیخ ابوفاء نے سلسلۂِ گفتگو منقطع کرتے ہوئے حاضرین مجلس کو کہا۔ ’’یہ نوجوان جو ابھی میری مجلس میں آیا ہے اسے مجلس سے باہر نکال دو۔‘‘ لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ تھوڑے دنوں بعد حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی پھر اسی مجلس میں چلے گئے تو شیخ ابوالوفاء نے دوبارہ کہا۔ ’’اس نوجوان کو میری مجلس سے اٹھا دیا جائے۔‘‘ لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ مگر شیخ بار بار اس مجلس میں جاتے رہے حتّٰی کہ جب آپ چوتھی بار مجلس میں داخل ہوئے تو شیخ ابوالوفاء منبر سے نیچے اتر آئے حضرت غوث الاعظم سے بغل گیر ہوئے اور حاضرین مجلس کو مخاطب ہوکر فرمایا سب کے سب اٹھو اور اس نوجوان کی تکریم و تعظیم کرو یہ نوجوان غوثِ اعظم ہیں۔ میں نے انہیں تین بار اپنی مجلس سے نکالنے کا اس لیے حکم نہیں دیا تھا کہ ان کی اہانت مقصود تھی بلکہ حقیقت یہ تھی کہ تم لوگ اس کے مقام سے واقف نہیں تھے اس وقت تم مجھے اس نوجوان سے بہتر خیال کرتے تھے میں نے محسوس کیا کہ غوث اعظم ناقدر شناسوں کی مجلس میں آگئے ہیں مجھے اپنے اللہ کی عزت وجلال کی قسم ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک وقت آئے گا کہ یہ نوجوان منبر پر کھڑے ہوگا اور کہے گا۔‘‘ میرا قدم تمام اولیا اللہ کی گردن پر ہے۔ (قَدمْی ھَذِٰ عَلیْ کُل رقَبْۃ وَلَی اللہ)
لوگوں کو یہ بات کہنے کے بعد شیخ ابوالوفا نے حضرت غوث الاعظم کو مخاطب کیا اور کہا۔ جب آپ اس مقام پر پہنچیں تو مجھے یاد کرلینا کیونکہ اس وقت آپ اللہ کی محبویت کے مقام پر ہوں گے حضرت شیخ نے آپ کی خدمت میں ایک عصاء۔ پیالہ۔ سجادہ۔ تسبیح۔ مصلا۔ پیراہین پیش کیا۔ اور کہا میری طرف سے یہ تحائف اپنے پاس رکھنا کہتے ہیں جناب غوث الاعظم اس تسبیح کو زمین پر رکھتے تو اس کا ایک ایک دانہ جدا جدا ہوجاتا پیالہ کسی کو دنیا مقصود ہوتا تو ہاتھ سے اچھلتا اور خود بخود دوسرے کے ہاتھ میں جاپہنچتا۔
آپ ۵۳۰ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار پر انوار قلمینا مضافات بغداد میں ہے آپ اسی (۸۰) سال کی عمر میں رحلت فرما ہوئے۔
بوالوفا تاج سر دنیا و دیں سرور دین گشت از سرور عیاں ۵۳۰ھ نیز تاریخش ندا شراز خرد
|
|
چوں ازین دنیا بجنت یافت جا سال وصل آں امامِ با صفاء ہادی محبوب تاج اولیاء ۵۳۰ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)