(بقیہ حالات داؤد رحمہ اللہ،ازص ۲۸۳) ملک الناصر صلاح الدین داؤد بن ملک معظم عیسٰی بن محمد بن ایوب،صاحب کرک،شاعر،ادیب،۶۰۳ھ میں دمشق میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونما پائی،اپنے والد کے بعد ۶۲۶ھ میں بادشاہ بنے، عمر اشرف نے ان سے حکومت لے لی تو وہ کرک چلے گئے،گیارہ سال اس کے بادشاہ رہے،۶۴۷ھ میں ایوب بن عیسٰی نے ان سے حکومت چھین کر تین سال کےلیے قلعہ حمص میں قید کردیا پھر حلقہ بنی مزید میں اقامت اختیار کرلی، دمشق کے قریب قریہ بویضا میں طاعون سے وفات پائی۔شاعروں اور ادیبوں کی سر پرستی کرتے تھے،انہیں عمدہ کتب دیتے تھے،’’فوائد جلیلہ فی فرائد الناصریہ‘‘ میں رسائل جمع کیے۔(نجوم الزاہرہ ۷:۳۴۔۶۱،شذرات۵: ۲۷۵،فوات الوفیات۱۔: ۱۵۶،وفیات ۱:۳۹۷)(مرتب)
البقیہ حاشیہ،۱،ص۳۴۷)امامِ صغانی لاہوری کے خاندان سے تھے،۷۹۸ھ میں پیدا ہوئے،تفسیر کے علاوہ چھ کتابیں آپ کی یادگار ہیں۔المشرح فی شرح المجمع چار جلدوں میں،شرح بزدوی،شرح مقدمہ غزنوی،الثافی فی اختیار الکافی،بحر عمیق فی مناسکت حج اور مختصر تنزیہ المسجد الحرام عن بدع الجہلۃ والعوام۔قاضی القضاۃ رہے۔(دستور الاعلام ومعجم المؤلفین)ان کے بھائی ابن ضیا متوفی ۸۵۸ھ اور دادا محمد ہندی صغانی ضیا کے حالات تکملہ میں ملاحظہ فرمائیں۔ (مرتب)
(بقیہ حاشیہ۱۔ص۴۳۴)۱۶؍رمضان ۹۷۷ھ کو ہوئی،لقب استاز الملک،بیس سال کی عمر میں اکابر علماء میں شمار ہوتا تھا،ان کے اساتذہ میں شیخ حسین عمری،حکیم اسمٰعیل،شیخ ابی حنفیہ تلمیذ شیخ عبداللہ بن شمس الدین سلطانی اور حکیم علی گیلانی بھی شامل تھے،تلامذہ میں شیخ عبد الرشید صاحبِ رشیدیہ اور شیخ محمود جونپوری مشہور ہیں،۵۸سال کی عمر میں ۱۹؍ربیع الثانی ۱۰۶۲ھ کو انتقال ہوا۔
(سجۃ المرجان،نزہۃ الخواطر)(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)