محمد[1]بن عبداللہ بن احمد خطیب محمد خطیب بن ابراہیم خطیب بن خلیل بن تمر تاشی غزی: اپنے زمانہ کے امام کبیر،فقیہ بے نظثیر،حسن الطریقہ،قوی لحافظہ، کثیر الاطلاع،وحید العصر،فرید الدہر،تھے،علوم اپنے شہر غزہ میں شمش محمد مشرقی غزی مفتی شافعیہ سے اخذ کیے،۹۹۸ھ میں قاہرہ کو گئے اور وہاں صاحب بحر الرائق شارح کنز الدقائق زین بن نجیم مصری اور امین الدین بن عبد العالی اور علی بن حنائی وغیرہ سے فقہ حاصل کی اور امامِ کبیر اور مرجع اربب فتویٰ ہوئے،شمش الدین لقب تھا،بہت عجیب و غیرب اور متقن کتابیں تصنیف کیں جن میں سے کتاب تنزیور الابصار فقہ میں ہے کہ جس میں آپ نے نہایت تحقیق و تدقیق کو کام فرمایا اور وہ بسبب اپنی متانت کے مشہور آفاق ہوئی اور کتاب معین المفتی اور منظومۃ الفقہیہ المسماۃ بہ تحفۃ الاقران اور اس کی شرح مواہب الرحمٰن اور فتاویٰ مشہورہ اور ابنِ ہمام کی کتاب زادہ الفقیہ کیشرح اور شرح وقایہ اور شرح وہبانیہ اور شرح یقول العبد اور شرح منار اور شرح مختصر المنارکنز تا کتاب الایمان اور حاشیۂ درر غیر مکمل اور رسالہ عشرہ مبشرہ کے بیان میں اور رساہ عسمت ابنیاء اور رسالہ عصمت ابنیاء اور رسالہ وخول حمام میں اور رسالہ لفظ جوز تک میں اور رسالہ قضاء میں اور رسالہ کنائس میں اور رسالہ مزار عت میں اوررسالہ وقوف عرفہ میں اور رسالہ کراہت میں اور رسالہ حرمت قراءت خلف امام میں اور رسالہ استباط خطبہ میں اور رسالہ تصوف اور اس کی شرح میں اور ایک منظومہ تصوف میں اور ایک رسالہ صرف میں اور شرح قطر وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔
آپ نے اپنی کتاب تنویر الابصار کی خودشرح تصنیف کیا ور اس کا نام منہج الغفار رکھا اور نیز ایک جماعت علماء نے مثل علامہ حصکفی مفتی شام کے در مختار نام سے اور ملا حسین بن اسکندر رومی نزیل دمشق اور شیخ عبد الرزاق مدرس مدرسۂ ناصریہ نے شرحیں لکھیں اور شیخ الاسلام محمد انکوری نے اس پر چند کتابیں نہایت عمدہ اور نافع تسنیف کیں اور مصنف کی شرح پر شیخ الاسلام خیر الدین ریلی نے چند حواشی لکھے۔وفات آپ کی ۱۰۰۴ھ میں ہوئی، ’’شیخ عزیز‘‘ تاریخ وفات ہے،تمر تاش بلادِ خوارزم میں سے ایک شہر کا نام ہے۔
1۔ ان کے بیٹے کے صالح تمر تاشی کے حالات تکلمہ میں ملاحظہ فرمائیں۔(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)