احمد بن مصطفیٰ الشہیر بہ طاشکبری زادہ صاحب شقائق نعمانیہ: ماہِ ربیع الاول ۹۰۱ھ میں پیدا ہوئے،جب سن تمیز کو پہنچے تو انقرہ میں تشریف لیجاکر قرآن شریف کو پڑھنا شروع کیا اور اس وقت آپ کے باپ نے آپ کی کنیت ابی الخیر اور لقب عصام الدین رکھا پھر بروسا کو گئے جہاں بعض کتب صرف ونحو علاء الدین یتیم سے پڑھیں پھر جب آپ کے چچا قوام الدین قاسم بن خلیل بروسا کے مدرس ہوکر آئے تو آپ ان سےپڑھنے لگے چنانچہ بعض کتب نحو ومنطق کی ان سے پڑھیں بعد ازاں آپ کے باپ قسطنطنیہ سے بروسا میں آئے اور ان سے آپ نے باقی علوم پڑھ کر فضیلت و کمالیت کا درجہ حاصل کیا اور محمد تونسی سے کچھ پارہ صحیح بخاری کا پڑھا اور انہوں نے اپنی تمام مسموعات کی جو شہاب الدین احمد بکری تلمیذ حافظ ابن حجر سے حاصل کی تھیں،آپ کو اجازت دی۔ماہ رجب ۹۳۳ھ میں آپ قسطنطنیہ میں مدرس مقرر ہوئے پھر ۹۳۶ھ میں اسکوب کے مدرسہ اسحاقیہ اور ۹۴۳ھ میں قسطنطنیہ کے مدرسہ قلندریہ خانہ اور ۹۴۴ھ میں مدرسہ وزیر مصطفیٰ پاشا اور ۹۴۵ھ میں بدادرنہ ۹۴۶ھ میں آٹھ مدارس میں سے ایک میں،۹۵۱ھ میں اورنہ کے مدرسۂ با یزید خاں میں مدرس ہوئے پھر ۹۵۲ھ میں بروسا کے قاضی ہوئے اور ۹۵۴ھ میں آٹھ مدارس میں سے ایک مدرس مقرر ہوئے ۹۵۸ھ میں پھر بروسا کے قاضی بنے اور اس عرصہ میں تیس سے کچھ زیادہ کتب و رسائل تصنیف کیے جن میں سے اشہر واجل کتاب شقائق النعمانیہ[1]فی علماء الدولۃ العثمانیہ ہے جس میں آپ نے عہد سلطان عثمان غازی سے جو ۶۹۹ھ میں بادشاہ ہواتھا،عہد سلطان سلیمان خاں تک جو ۹۲۶ھ میں تخت نشین ہوا،علماء و فضلائے سے روم اور ان کے مشائخ کے حالات طبقہ وار تحریر فرمائے اور ایک رسالہ آیۃ الوضوء میں اور ایک تفسیر آیت ہوالذی خلقکم میں تصنیف کی۔ وفات آپ کی ۹۶۸ھ میں ہوئی۔’’محل فیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ ابن حکان کے حاشیہ پر مصر سے شائع ہو چکی ہے اس کے آخر میں مصنف کی خودنوشت سوانح حیات بھی ہے(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)