اُمیہ دختر قیس بن ابی الصلت انصاریہ،ان کی حدیث کے بارے میں اختلاف ہے،ابو موسٰی نے ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ یہ خاتون مجھے امہ دختر ابو الحکم معلوم ہوتی
ہیں، ان کا ذکر پہلے گزر چکا ہے،لیکن علمأ کی ایک جماعت نے ان میں اور اول الذکر میں فرق بیان کیا ہے،اور خطیب ابوبکر نے اس نام کو ان ناموں میں شمار کیا ہے،جو
دونوں صنفوں کے لئے استعما ل کئے جاتے ہیں۔
واقدی نے ابن ابی سبرہ سے،انہوں نے سلیمان بن سحیم سے،انہوں نے ام علی دختر ابو الحکم سے،انہوں نے امیہ دختر قیس بن ابو الصلت سے روایت کی،کہ وہ بنو غفار کی چند
خواتین کے ساتھ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور گزارش کی ،یا رسول اللہ! ہم چاہتی ہیں کہ ا س مہم خیبر میں آپ کے ساتھ ہم بھی
نکلیں،زخمیوں کی مرہم پٹی کریں گی،اور جو کچھ بن پڑے گا،مسلمانوں کے لشکر کے لئے سر انجام دیں گی،حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کے لئے دعائے خیر فرمائی۔
اسے ابن ِاسحاق نے روایت کیا ہے،اور اس سے اختلاف کیا ہے،ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے،انہوں نے سلیمان بن سحیم سے، انہوں نے امیہ دختر ابو
الصلت سے ، انہوں نے بنو غفار کی ایک عورت سے روایت کی،کہ وہ بنو غفار کی چند خواتین کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور اس وقت
کی در پیش مہم میں شرکت کی اجازت طلب کی،ابو داؤو نے اس کو اپنی سنن میں اسی طرح بیان کیا ہے۔