اُمیمہ دختر رقیقہ ، ان کی والدہ رقیقہ ام لمو منین خدیجتہ الکبرٰی رضی اللہ عنہا کی بہن اور ان کی اولاد کی خالہ تھیں،جناب امیمہ کے والد عبد بن بناد بن عمیر بن حارث بن حارثہ بن سعد بن تیم بن مرہ تھے انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے بیعت کی تھی،بقول ابو عمر ان سے محمد بن منکدر اور ان کی بیٹی حکیمہ نے روایت کی٘٘٘٘٘ابن مندہ اور ابو نعیم نے انہیں امیمہ دختر رقیقہ تمیمہ لکھا ہے،اور جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ماں جائی بہن قرار دیا ہے، ابو نعیم نے اس پر یہ اضافہ کیا ہے،کہ وہ خاتونِ جنت کی خالہ تھیں،لیکن یہ دونوں باتیں بہ قولِ ابن اثیر غلط ہیں،کیونکہ ان کی نسبت تیمہ ہے،اور بنو تیم بن مرہ سے تعلق رکھتی ہیں،نہ کہ بنو تمیم سے،نیز جناب امیمہ،ام المو مومنین خدیجہ کی بھانجی ہیں،نہ کہ بہن،اور ابو نعیم نے ان کا سلسلہ نسب تیم تک بیان کیا ہے۔
کثیر التعداد راویوں نے باسنادہم تا بو عیسٰی،انہوں نے قتیبہ سے، انہوں نے سفیان سے،انہوں نے محمد بن منکدر سے،انہوں نے امیمہ دختر رقیقہ سے سنا،انہوں نے بتایا کہ کچھ عورتوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آ لہٖ وسلّم کی بیعت کی،تو حضور نے دریافت فرمایا،تم کس کی اطاعت کرنے کی تمنا کرو گی،اور کس کی اطاعت کروگی،ہم نے جواب دیا،اللہ اور اس کا رسول ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہیں۔
حجاج بن محمد نے ابن جریح سے، انہوں نے امیمہ کی دختر حکیمہ سے،انہوں نے اپنی والدہ امیمہ سے روایت کی، کہ حضور کا ایک لکڑی کا پیالہ تھا،جس میں رات کو پیشاب کر کے چارپائی کے نیچے رکھ دیتے،ایک دن برکہ نامی ایک عورت نے پانی سمجھ کر پیالے والے پیشاب کو پی لیا،جب حضور کو علم ہوا،تو آپ نے فرمایا کہ یہ عورت جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگئی،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،فرق یہ ہے ،کہ ابن مندہ نے حدیث شرب بول کو اس ترجمے میں بیان کیا ہے،اور ابو نعیم نے امیمہ دختر ابو صیفی کے ترجمے میں جو اس سے آگے مذکور ہے۔