اُمیمہ دختر رقیقہ کی دختر ابو صیفی بن ہاشم بن عبد مناف،زبیر بن بکار کا قول ہے، کہ ابو صیفی کی نسل (ما سوائے رقیقہ کی اولاد کے) ختم ہوگئی،او ررقیقہ محزمہ بن
نوفل کی ماں ہیں، جنہوں نے جناب عبدالمطلب کی دعائے استسقأ کا خواب دیکھا تھا،ان سے ان کی بیٹی حکیمہ نے روایت کی۔
طبرانی اور ابو نعیم نے اس امیمہ اور امیمہ دختر رقیقہ تیمیہ میں فرق بیان کیاہے لیکن ابو نعیم نے دونوں تراجم میں لکھا ہے،کہ امیمہ کی بیٹی حکیمہ نے اپنی والدہ
سے روایت کی،کیونکہ یہ کیسے ہوسکتا ہے،کہ دونوں ایک دوسرے کے نام سے موسوم ہوں،اور اسی طرح ان کی لڑکیوں کے نام ایک جیسے ہوں،اور وہ اپنی اپنی ماؤں سے روایت
کریں٘٘٘٘٘جعفر مستغفری کا قول ہے کہ وہ جنابِ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پھوپھی تھیں، قاضی ابو احمد العسال کے مطابق سوائے محمد بن منکدر کے اور کسی نے ان
سے روایت نہیں کی،امیمہ تیم بن مرہ سے تھیں،بنو تیم کا تعلق قریش سے تھا،اور حکیمہ کی والدہ تھیں،ایک روایت میں ان کے والد کا نام ابو البجاد ہے،ان کی لڑکی
حکیمہ سے صرف ابن جریج نے روایت کی،اور حکیمہ کے والد حکیم یا ابو حکیم تھے،اور بقول ابو موسیٰ قاضی ابو احمد نے دونوں کو ایک ترجمہ میں جمع کردیا ہے،اور انہوں
نے باسنادہ مصعب سے،انہوں نے امیمہ سے،روایت کی،وہ لکھتے ہیں،کہ امیمہ دختر رقیقہ کی والدہ اس بن عبدالعزی بن قصی کی بیٹی تھیں،امیمہ نے ہجرت ک تھی،اور ان سے
ابنِ منکدر نے روایت کی،بقول مصعب وہ ابن منکدر کی پھوپھی تھیں،امیر معاویہ انہیں شام لے گئے تھے،اور وہاں انہیں ایک مکان بنوادیا تھا،ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے
ان کا ذکر کیا ہے۔